Shadow
سرخیاں
مغربی طرز کی ترقی اور لبرل نظریے نے دنیا کو افراتفری، جنگوں اور بےامنی کے سوا کچھ نہیں دیا، رواں سال دنیا سے اس نظریے کا خاتمہ ہو جائے گا: ہنگری وزیراعظمامریکی جامعات میں صیہونی مظالم کے خلاف مظاہروں میں تیزی، سینکڑوں طلبہ، طالبات و پروفیسران جیل میں بندپولینڈ: یوکرینی گندم کی درآمد پر کسانوں کا احتجاج، سرحد بند کر دیخود کشی کے لیے آن لائن سہولت، بین الاقوامی نیٹ ورک ملوث، صرف برطانیہ میں 130 افراد کی موت، چشم کشا انکشافاتپوپ فرانسس کی یک صنف سماج کے نظریہ پر سخت تنقید، دور جدید کا بدترین نظریہ قرار دے دیاصدر ایردوعان کا اقوام متحدہ جنرل اسمبلی میں رنگ برنگے بینروں پر اعتراض، ہم جنس پرستی سے مشابہہ قرار دے دیا، معاملہ سیکرٹری جنرل کے سامنے اٹھانے کا عندیامغرب روس کو شکست دینے کے خبط میں مبتلا ہے، یہ ان کے خود کے لیے بھی خطرناک ہے: جنرل اسمبلی اجلاس میں سرگئی لاوروو کا خطاباروناچل پردیش: 3 کھلاڑی چین اور ہندوستان کے مابین متنازعہ علاقے کی سیاست کا نشانہ بن گئے، ایشیائی کھیلوں کے مقابلے میں شامل نہ ہو سکےایشیا میں امن و استحکام کے لیے چین کا ایک اور بڑا قدم: شام کے ساتھ تذویراتی تعلقات کا اعلانامریکی تاریخ کی سب سے بڑی خفیہ و حساس دستاویزات کی چوری: انوکھے طریقے پر ادارے سر پکڑ کر بیٹھ گئے

ترک صدر ایردوعان کا اندرونی سیاست میں مداخلت پر 10 مغربی ممالک کے سفراء کو ناپسندیدہ قرار دینے کا فیصلہ

ترک صدر رجب طیب ایردوعان نے وزیر خارجہ میولود چاؤش اوعلو کو ہدایت کی ہے کہ اندرونی معاملات میں مداخلت کرنے والے ممالک کے سفیروں کو ناپسندیدہ شخصیات قرار دیا جائے۔ ترک صدر کی جانب سے سخت کارروائی کا اعلان ان ممالک کی جانب سے ملکی سیاست میں انتشار پھیلانے اور کالعدم تنظیموں کی مالی معاونت کرنے والے ترک نژاد فرانسیسی شہری عثمان کاوالا کی کھلی حمایت میں مشترکہ مذمتی بیان کے ردعمل میں کیا گیا ہے۔ ان 10 ممالک میں جرمنی، کینیڈا، ڈنمارک، فن لینڈ، فرانس، نیدرلینڈ، نیوزی لینڈ، ناروے، سویڈن اور امریکہ شامل ہیں۔ مغربی اتحادی ممالک نے مشترکہ بیان میں کاوالا کی رہائی کا مطالبہ کیاہے۔

ایک عوامی تقریب سے خطاب میں صدر ایردوعان کا کہنا تھا کہ میں نے وزیرخارجہ کو ہدایات کی ہیں کہ وہ ہمارے اندروی معاملات میں مداخلت رکنے والے ممالک کے سفراء کو ناپسندیدہ قرار دینے پر کام کریں اور اس پر جلد از جلد عمل ہو جانا چاہیے۔

یاد رہے کہ عثمان کاوالا سن 2017 سے ترک جیل میں قید ہے اور اس پر کالعدم تنظیموں کی مالی معاونت اور ملک میں انتشار پھیلانے کے الزامات پر مقدمات چل رہے ہیں۔ اس کے علاوہ کاوالا پر 2013 میں غازی پارک ہنگاموں اور 2016 کی فوجی بغاوت کی حمایت کا بھی الزام ہے۔

ترک حکومت نے مغربی ممالک کے بیان پر مزید کہا ہے کہ اس غیر ذمہ دار بیان کو مسترد کیا جاتا ہے، مغربی ممالک ایک دہشت گرد کے مقدمے کو سیاسی رنگ دینے کی کوششوں سے باز رہیں۔

مغربی ممالک نے مشترکہ بیان کاوالا کی گرفتاری کے 4 سال مکمل ہونے پر جاری کی ہے۔

دوست و احباب کو تجویز کریں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

two × two =

Contact Us