ترک صدر رجب طیب ایردوعان نے وزیر خارجہ میولود چاؤش اوعلو کو ہدایت کی ہے کہ اندرونی معاملات میں مداخلت کرنے والے ممالک کے سفیروں کو ناپسندیدہ شخصیات قرار دیا جائے۔ ترک صدر کی جانب سے سخت کارروائی کا اعلان ان ممالک کی جانب سے ملکی سیاست میں انتشار پھیلانے اور کالعدم تنظیموں کی مالی معاونت کرنے والے ترک نژاد فرانسیسی شہری عثمان کاوالا کی کھلی حمایت میں مشترکہ مذمتی بیان کے ردعمل میں کیا گیا ہے۔ ان 10 ممالک میں جرمنی، کینیڈا، ڈنمارک، فن لینڈ، فرانس، نیدرلینڈ، نیوزی لینڈ، ناروے، سویڈن اور امریکہ شامل ہیں۔ مغربی اتحادی ممالک نے مشترکہ بیان میں کاوالا کی رہائی کا مطالبہ کیاہے۔
ایک عوامی تقریب سے خطاب میں صدر ایردوعان کا کہنا تھا کہ میں نے وزیرخارجہ کو ہدایات کی ہیں کہ وہ ہمارے اندروی معاملات میں مداخلت رکنے والے ممالک کے سفراء کو ناپسندیدہ قرار دینے پر کام کریں اور اس پر جلد از جلد عمل ہو جانا چاہیے۔
یاد رہے کہ عثمان کاوالا سن 2017 سے ترک جیل میں قید ہے اور اس پر کالعدم تنظیموں کی مالی معاونت اور ملک میں انتشار پھیلانے کے الزامات پر مقدمات چل رہے ہیں۔ اس کے علاوہ کاوالا پر 2013 میں غازی پارک ہنگاموں اور 2016 کی فوجی بغاوت کی حمایت کا بھی الزام ہے۔
ترک حکومت نے مغربی ممالک کے بیان پر مزید کہا ہے کہ اس غیر ذمہ دار بیان کو مسترد کیا جاتا ہے، مغربی ممالک ایک دہشت گرد کے مقدمے کو سیاسی رنگ دینے کی کوششوں سے باز رہیں۔
مغربی ممالک نے مشترکہ بیان کاوالا کی گرفتاری کے 4 سال مکمل ہونے پر جاری کی ہے۔