عراقی وزیر اعظم مصطفیٰ القدیمی کی بغداد میں رہائش پر حملہ ہوا ہے۔ اطلاعات کے مطابق حملے کے لیے 3 ڈرون استعمال کیے گئے، اور حملے کا مقصد وزیراعظم کو قتل کرنا تھا۔
مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق حملہ آور ڈرون طیاروں میں سے دو کو حملے سے پہلے ہی گرا دیا گیا تھا جبکہ 1 میزائل داغنے میں کامیاب رہا، جس سے وزیراعظم کی رہائش گاہ پر تعینات متعدد سکیورٹی اہلکار زخمی ہوئے ہیں جبکہ عمارت کو بھی نقصان پہنچا ہے۔
حکومت نے حادثے کی تصاویر شائع کی ہیں اور معاملے کی تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں۔
وزارت داخلہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ حکومت معاملے کی مکمل تحقیقات کرے گی اور ذمہ داران کو قرار واقعہ سزا دی جائے گی۔
حملے کے فوری بعد وزیراعظم نے ایک مختصر عوامی خطاب کیا اور بروقت کارروائی پر سکیورٹی اہلکاروں کی تعریف کی۔ وزیراعظم نے ایک مستحکم اور محفوظ عراق کے انتخابی وعدے کا ایک بار بھی اظہار کیا اور شہریوں کو متحد رہنے کی تلقین کی۔
حملے کو گزشتہ ماہ عراق میں ہوئے پارلیمانی انتخابات کے بعد دھاندلی کے خلاف جاری مظاہروں کے تناظر میں بھی دیکھا جا رہا ہے، جس میں ایرانی حمایت یافتہ ارکان کو بری طرح ناکامی ہوئی، اور انکے حامی بغداد میں بڑے مظاہرے کر رہے ہیں۔ شہری انتظامیہ کے مطابق مظاہرین شہر میں دنگا و فساد کر رہے ہیں، پولیس کے ساتھ متعدد جھڑپوں میں کچھ مظاہرین کے مارے جانے اور متعدد پولیس اہلکاروں سمیت مظاہرین کے زخمی ہونے کی بھی اطلاعات ہیں۔
امریکہ نے تحقیقات میں مدد کی پیشکش کی ہے جبکہ ایران نے حملے کو خود ساختہ کھیل اور ڈھکوسلہ قرار دیا ہے، ایک اعلیٰ ایرانی سکیورٹی عہدے دار علی شمخانی نے واقعے کو غیر ملکی سازش قرار دیتے ہوئے مغربی قوتوں کی طرف اشارہ کیا ہے۔