استنبول کو بڑے زلزے کے لیے تیار رہنا چاہیے، ترکی کی ایک مقامی جامعہ کے شعبہ ارضیات کے محققین نے ملک کے جنوب، شامی سرحد پر حالیہ دو زلزلوں کے بعد تنبیہ جاری کی ہے کہ مل کے سب سے بڑے شہر، استنبول کو بڑے زلزے کے لیے تیار رہنا چاہیے۔
ایک مقامی صحافی نے محقیق کے حوالے سے لکھا ہے کہ استنبول میں آنے والا اگلا زلزلہ اتنا شدید ہو گا کہ یہ سب کو نگل جائے گا۔ محققین کے مطابق استنبول میں آئندہ ۳۰ برسوں میں کسی بھی وقت ریکٹر ۷ یا اس سے زیادہ شدت کا زلزلہ وقوع پزیر ہو سکتا ہے، اور اس کا امکان 62 سے بڑھ کر ۸۰ فیصد ہو گیا ہے۔ ۔ صحافی نے شہری انتظامیہ کی جانب سے جاری اعدادوشمار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ شہر میں ۱۳ ہزار ۵ سو عمارتیں یقینی طور پر گر جائیں گی جبکہ آبادی کے لحاظ سے سب سے بڑا شہر ہونے کے باعث استنبول میں نقصان جنوب میں آئے زلزوں سے کئی گناء زیادہ ہو گا۔
استنبول شہر کے ناظم اعلیٰ اکرم امام اوعلو نے بھی اس حوالے سے اپنے تحفظات کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ تازہ اعدادوشمار کے مطابق شہر میں ۹۰ ہزار سے زیادہ عمارتیں مکمل محفوظ نہیں ہیں اور کسی بڑے زلزلے کی صورت میں شدید نقصان کا خطرہ ہے۔ شامی سرحد پر آئے حالیہ زلزلوں پر گفتگو کرتے ہوئے شہری انتظامیہ کے سربراہ نے صدر ایردوعان اور مرکزی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ مرکزی حکومت نے صرف عارضی جرمانہ کر کے استنبول کی ۳ لاکھ ۱۷ ہزار عمارتوں کو معافی نامہ جاری کیا ہے، جبکہ شہری انتظامیہ انہیں منہدم کر نے کا منصوبہ رکھتی تھی۔
واضح رہے کہ استنبول زلزلے کے حوالے سے دنیا کی حساس ترین پلیٹوں پر واقع ہے۔ ۱۹۹۹ میں استنبول کے مضافات میں آئے زلزلے میں ۱۷ ہزار افراد جاں بحق ہوئے تھے، اور اس زلزلے کے ملکی معیشت اور سیاست پر بھی گہرے اثرات مرتب ہوئے تھے۔
شام اور ترکی کے جنوب، غازی انتپ اور دیگر شہروں میں آئے زلزلے کے باعث اب تک 44 ہزار افراد جاں بحق ہو چکے ہیں۔