روسی صدر ولادیمیر پوتن نے چین کے ساتھ باہمی تعلقات میں مزید بہتری کے لیے زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ عالمی سیاست کے لیے یہ ناگزیر ہیں۔ ماسکو میں چینی سفیر سے ملاقات میں ان کا کہنا تھا کہ چین کے ساتھ تعلقات بالکل درست نہج پر ہیں، اور سب ان کی امیدوں اور منصوبہ بندی کے تحت ہو رہا ہے، دونوں ممالک اس پر مطمئن اور مستقبل میں مزید کامیابیوں کے لیے پر امید ہیں۔
روسی صدر کا کہنا تھا کہ تین دہائیاں قبل دنیا میں طاقت کا توازن بگڑنے کے باعث عالمی امن خطرے میں پڑ گیا تھا، اور صورتحال گزرتے وقت کے ساتھ بدتر ہوتی جا رہی ہے۔ ایسے میں چین اور روس کا تعاون ناگزیر ہے، اور اس میں پہلے سے بھی زیادہ بڑھوتری کی ضرورت ہے۔ صدر پوتن کا کہنا تھا کہ عالمی امن کو یقینی اور مستحکم بنانے کے لیے دونوں ہمسایہ ممالک کو ساتھ لازم و ملزوم ہے۔
ملاقات میں صدر پوتن نے تجویز رکھی کہ دونوں ممالک بین الاقوامی فورموں پر بھی ایک دوسرے کا ساتھ دیں اور تعاون کو برکس کے علاوہ شنگھائی تعاون تنظیم اور اقوام متحدہ میں بھی بڑھائیں، ان کا کہنا تھا کہ ہمیں مل کربہت سا کام کرنا ہے، بہت سی منزلیں طے کرنی ہیں۔
ملاقات میں چینی صدر کے دورہ روس پر بھی بات ہوئی اور صدر پوتن نے کہا کہ امید ہے کہ اندرونی تیاریوں کے بعد صدر شی جن جلد دورے کا اعلان کر دیں گے۔ صدر پوتن نے چینی صدر سے ملاقات میں اہم پیش رفت کی امید کا اظہار بھی کیا۔
واضح رہے کہ امریکی اخبارات میں بھی چینی صدر کے دورہ روس پر چہ مگوئیاں ہو رہی ہیں، اور اس سے یوکرین تنازعہ پر بھی اہم اثرات یا جنگ بندی کی امیدیں وابستہ کی جا رہی ہیں۔ امریکی میڈیا کے مطابق دورہ اپریل یا مئی میں متوقع ہے۔
یاد رہے کہ چین ان ممالک میں شامل ہے جنہوں نے روس کی یوکرین میں عسکری کاروائی پر مغربی دباؤ کو مسترد کرتے ہوئے نہ صرف اس کی مذمت سے انکار کیا بلکہ امریکہ کی جانب سے معاشی پابندیوں کو بھی مسترد کر دیا۔ چین نے امریکہ اور نیٹو کو مسئلے کو ہوا دینے والا قرار دیےتے ہوئے کہا کہ انہیں عالمی اجارہ داری والا رویہ ترک کردینا چاہیے۔