سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے صدر جو بائیڈن کو حقیقت سے نابلد اور دواندیشی سے قاصر حکمران قرار دیا ہے۔ اپنی جماعت کے اہم اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے سابق صدر کا کہنا تھا کہ وہ دوبارہ صدر منتخب ہو کر امریکی پیسے کو بےوقوفوں کی طرح غیر ملکی جنگوں پہ خرچ نہیں کریں گے۔
صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ گزشتہ کچھ عشروں کی تاریخ میں وہ واحد امریکی صدر تھے جس نے کوئی جنگ شروع نہیں کی، اور اگر وہ حکومت میں برقرار رہتے تو یوکرین میں پرامن ترقی کا سفر جاری رہتا، اور لوگ ایسے جنگ میں ہلاک نہ ہوتے۔
آئندہ سال 2024 میں دوبارہ صدارتی روڑ میں شامل ہونے کے لیے تیار امریکی صدر کا کہنا تھا کہ وہ روسی صدر ولادیمیر پوتن اور یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی کو بخوبی جاتے ہیں، اور انہیں پتہ ہے کہ وہ دونوں ہم منصبوں سے کیا کہتے کہ جنگ فوری رک جاتی۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ اب بھی صدر بن کر ایک دن کے اندر اندر جنگ کو لپیٹ دیں گے۔
جنگ میں امریکی پیسہ جھونکنے پر سابق صدر نے صودر بائیڈن پر خوب تنقید کی اور کہا کہ امریکہ کو اپنے یورپی اتحادیوں سے اخراجات اٹھانے کا مطالبہ کرنا چاہیے۔ امریکہ اب تک 140 ارب ڈالر خرچ کر چکا جبکہ جنگ سے براہ راست فائدہ اٹھانے والے یورپی ممالک نے آٹے میں نمک کے برابر پیسے خرچ کیے ہیں۔
صدر ٹرمپ نے امریکی انتظامیہ کو غیر ملکی جنگوں سے باز رہنے اور وسائل کو امریکی عوام پہ خرچ کرنے پہ ابھارا اور بلا وجہ جنگوں میں ملوث ہونے کے رویے کو ترک کرنے پر زور دیا۔ صدر ٹرمپ نے دو ٹوک الفاظ میں کہا کہ ایک ناقص اور نااہل قیادت کے باعث امریکہ مشکل دور سے گزر رہا ہے، اور اگر یہ صورتحال جاری رہی تو عالمی سطح پر اس کے گہرے اثرات ہوں گے اور تیسری عالمی جنگ بھی شروع ہو سکتی ہے۔ اور وہ واحد صدر ہیں جو ایسی صورتحال کو بچا سکتے ہیں۔