برطانوی بچوں میں خوراک کی کمی کا مسئلہ شدت اختیار کر گیا، حالیہ معلومات کے مطابق رواں سال میں گزشتہ سال کی نسبت خوراک کی کمی کے شکار بچوں کی تعداد دوگناء ہو گئی ہے۔ تازہ سروے کے مطابق ملک میں 22 فیصد گھرانوں نے یا تو ایک وقت کھانا مکمل ترک کر دیا ہے یا اس میں نمایاں کمی کی ہے۔ اعدادوشمار کے مطابق اس وقت برطانیہ میں 40 لاکھ بچے خوراک کی کمی کا شکار ہیں۔
ماہرین کے مطابق ملک میں مہنگائی اور تیل کی عالمی مارکیٹ میں بڑھتی قیمتوں کے باعث شہریوں کا جینا دوبھر ہو گیا ہے۔ بنیادی اشیاء جن میں انڈے، دودھ وغیرہ شامل ہیں کی قیمتوں میں ہفتہ وار اضافہ ہو رہا ہے۔
اس کے علاوہ توانائی کے شعبے میں حکومتی سبسڈی بھی اٹھا لی گئی ہے جس سے نچلے طبقے کی زندگی بری طرح متاثر ہوئی ہے۔
شہریوں میں، اسکولوں میں بچوں کو مفت روٹی مہیا کا مطالبہ مہم کی شکل اختیار کر چکا ہے، اور حالیہ شرط، جس کے تحت ماہانہ 7400 پاؤنڈ سے کم کمانے والے گھرانے کے بچوں کو مفت روٹی مہیا کی جاتی ہے کا دائرہ بڑھا کر سب بچوں کو شامل کرنے کی استدعا کی جا رہی ہے۔ واضح رہے کہ ابھی بھی غریب طلباء، جن کے والدین ماہانہ 7400 پاؤنڈ سے کم کماتے ہیں، انہیں روزانہ اسکول میں مفت کھانا مہیا کیا جاتا پے، ان بچوں کی تعداد 8 لاکھ کے لگ بھگ بتائی جاتی ہے۔
لندن کے ناظم اعلیٰ صادق خان بھی بچوں کو اسکول میں کھانا مہیا کرنے کے حامی ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ اس سے والدین پر فی بچ 440 پاؤنڈ کا بوجھ کم ہو گا اور بچوں کی صحت بھی بہتر ہو گی۔ انہوں نے لندن کے شہریوں کے لیے آئندہ تعلیمی سال ستمبر سے اسکولوں میں مفت کھانے کا بندوبست کرنے کا عندیا دیا ہے۔