گھانا کے صدر نانا اکوفو ادو نے اقوام متحدہ جنرل اسمبلی خطاب میں مغربی سامراجی ممالک سے ہرجانے کا مطالبہ دوہرا دیا ہے۔ اعلیٰ عالمی ادارے میں اقوام عالم سے خطاب میں افریقی ملک کے صدر کا کہنا تھا کہ پیسہ افریقی غلاموں کی تجارت اور ان کے ساتھ ہوئے ناروا سلوک کی تلافی تو نہیں کر سکتا البتہ مغربی ممالک کو اسے بطور اقرار جرم ادا کرنا چاہیے۔
انہوں نے عالمی رہنماؤں کو خطاب میں کہا کہ دنیا کو سمجھنا چاہیے کہ افریقہ کے موجودہ معاشی و سماجی مسائل کی بنیادی وجہ تاریخی ناانصافیاں ہیں جو اس براعظم کے ساتھ ماضی میں کی گئی ہیں۔
یورپ اور امریکہ کی موجودہ دولت اور امارت افریقی اور دیگر کالونیوں کے خون پسینے سے بنائی گئی ہے۔ اگر آض افریقہ بنیادی سہولیات کے لیے بھی مشکلات کا شکارہے تو اس کی وجہ ان کے وسائل پہ لوٹ مار اور لوگوں کی بطور غلام تجارت ہے۔
افوکو ادو نے مزید کہا کہ اگرچہ جدید مغربی ممالک غلاموں کی تجارت میں ملوث نہیں، لیکن کیونکہ یہ ماضی میں ریاستی پالیسی اور ریاستی سطح پر ہوتا تھا لہٰذا ان ریاستوں کو اس کا ہرجانہ ادا کرنا چاہیے۔ انہیں اپنی اس چمک دھمک کی قیمت ادا کرنی چاہیے۔
گزشتہ منگل اقوام متحدہ نے ممالک کو ایک علامیہ جاری کیا ہے جس میں نوآبادیادی دور میں بنائے گئے افریقی غلاموں کے وارثین کو مالی ہرجانہ ادا کرنے کا منصوبہ پیش کیا گیا ہے۔ ایک اندازے کے مطابق 300 سال کے دور میں افریقہ سے ڈھائی سے 3 کروڑ غلاموں کو مغربی ممالک میں بیچا اور خریدا گیا۔