پیر, ستمبر 25 https://www.rt.com/on-air/ Live
Shadow
سرخیاں
صدر ایردوعان کا اقوام متحدہ جنرل اسمبلی میں رنگ برنگے بینروں پر اعتراض، ہم جنس پرستی سے مشابہہ قرار دے دیا، معاملہ سیکرٹری جنرل کے سامنے اٹھانے کا عندیامغرب روس کو شکست دینے کے خبط میں مبتلا ہے، یہ ان کے خود کے لیے بھی خطرناک ہے: جنرل اسمبلی اجلاس میں سرگئی لاوروو کا خطاباروناچل پردیش: 3 کھلاڑی چین اور ہندوستان کے مابین متنازعہ علاقے کی سیاست کا نشانہ بن گئے، ایشیائی کھیلوں کے مقابلے میں شامل نہ ہو سکےایشیا میں امن و استحکام کے لیے چین کا ایک اور بڑا قدم: شام کے ساتھ تذویراتی تعلقات کا اعلانامریکی تاریخ کی سب سے بڑی خفیہ و حساس دستاویزات کی چوری: انوکھے طریقے پر ادارے سر پکڑ کر بیٹھ گئےیورپی کمیشن صدر نے دوسری جنگ عظیم میں جاپان پر جوہری حملے کا ذمہ دار روس کو قرار دے دیااگر خطے میں کوئی بھی ملک جوہری قوت بنتا ہے تو سعودیہ بھی مجبور ہو گا کہ جوہری ہتھیار حاصل کرے: محمد بن سلمانمغربی ممالک افریقہ کو غلاموں کی تجارت پر ہرجانہ ادا کریں: صدر گھانامغربی تہذیب دنیا میں اپنا اثر و رسوخ کھو چکی، زوال پتھر پہ لکیر ہے: امریکی ماہر سیاستعالمی قرضوں میں ریکارڈ اضافہ: دنیا، بنکوں اور مالیاتی اداروں کی 89 پدم روپے کی مقروض ہو گئی

مغربی ممالک افریقہ کو غلاموں کی تجارت پر ہرجانہ ادا کریں: صدر گھانا

گھانا کے صدر نانا اکوفو ادو نے اقوام متحدہ جنرل اسمبلی خطاب میں مغربی سامراجی ممالک سے ہرجانے کا مطالبہ دوہرا دیا ہے۔ اعلیٰ عالمی ادارے میں اقوام عالم سے خطاب میں افریقی ملک کے صدر کا کہنا تھا کہ پیسہ افریقی غلاموں کی تجارت اور ان کے ساتھ ہوئے ناروا سلوک کی تلافی تو نہیں کر سکتا البتہ مغربی ممالک کو اسے بطور اقرار جرم ادا کرنا چاہیے۔

انہوں نے عالمی رہنماؤں کو خطاب میں کہا کہ دنیا کو سمجھنا چاہیے کہ افریقہ کے موجودہ معاشی و سماجی مسائل کی بنیادی وجہ تاریخی ناانصافیاں ہیں جو اس براعظم کے ساتھ ماضی میں کی گئی ہیں۔

یورپ اور امریکہ کی موجودہ دولت اور امارت افریقی اور دیگر کالونیوں کے خون پسینے سے بنائی گئی ہے۔ اگر آض افریقہ بنیادی سہولیات کے لیے بھی مشکلات کا شکارہے تو اس کی وجہ ان کے وسائل پہ لوٹ مار اور لوگوں کی بطور غلام تجارت ہے۔

افوکو ادو نے مزید کہا کہ اگرچہ جدید مغربی ممالک غلاموں کی تجارت میں ملوث نہیں، لیکن کیونکہ یہ ماضی میں ریاستی پالیسی اور ریاستی سطح پر ہوتا تھا لہٰذا ان ریاستوں کو اس کا ہرجانہ ادا کرنا چاہیے۔ انہیں اپنی اس چمک دھمک کی قیمت ادا کرنی چاہیے۔

گزشتہ منگل اقوام متحدہ نے ممالک کو ایک علامیہ جاری کیا ہے جس میں نوآبادیادی دور میں بنائے گئے افریقی غلاموں کے وارثین کو مالی ہرجانہ ادا کرنے کا منصوبہ پیش کیا گیا ہے۔ ایک اندازے کے مطابق 300 سال کے دور میں افریقہ سے ڈھائی سے 3 کروڑ غلاموں کو مغربی ممالک میں بیچا اور خریدا گیا۔

دوست و احباب کو تجویز کریں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

3 × 2 =

Contact Us