پیر, دسمبر 30 https://www.rt.com/on-air/ Live
Shadow
سرخیاں
مغربی طرز کی ترقی اور لبرل نظریے نے دنیا کو افراتفری، جنگوں اور بےامنی کے سوا کچھ نہیں دیا، رواں سال دنیا سے اس نظریے کا خاتمہ ہو جائے گا: ہنگری وزیراعظمامریکی جامعات میں صیہونی مظالم کے خلاف مظاہروں میں تیزی، سینکڑوں طلبہ، طالبات و پروفیسران جیل میں بندپولینڈ: یوکرینی گندم کی درآمد پر کسانوں کا احتجاج، سرحد بند کر دیخود کشی کے لیے آن لائن سہولت، بین الاقوامی نیٹ ورک ملوث، صرف برطانیہ میں 130 افراد کی موت، چشم کشا انکشافاتپوپ فرانسس کی یک صنف سماج کے نظریہ پر سخت تنقید، دور جدید کا بدترین نظریہ قرار دے دیاصدر ایردوعان کا اقوام متحدہ جنرل اسمبلی میں رنگ برنگے بینروں پر اعتراض، ہم جنس پرستی سے مشابہہ قرار دے دیا، معاملہ سیکرٹری جنرل کے سامنے اٹھانے کا عندیامغرب روس کو شکست دینے کے خبط میں مبتلا ہے، یہ ان کے خود کے لیے بھی خطرناک ہے: جنرل اسمبلی اجلاس میں سرگئی لاوروو کا خطاباروناچل پردیش: 3 کھلاڑی چین اور ہندوستان کے مابین متنازعہ علاقے کی سیاست کا نشانہ بن گئے، ایشیائی کھیلوں کے مقابلے میں شامل نہ ہو سکےایشیا میں امن و استحکام کے لیے چین کا ایک اور بڑا قدم: شام کے ساتھ تذویراتی تعلقات کا اعلانامریکی تاریخ کی سب سے بڑی خفیہ و حساس دستاویزات کی چوری: انوکھے طریقے پر ادارے سر پکڑ کر بیٹھ گئے

مغربی ممالک افریقہ کو غلاموں کی تجارت پر ہرجانہ ادا کریں: صدر گھانا

گھانا کے صدر نانا اکوفو ادو نے اقوام متحدہ جنرل اسمبلی خطاب میں مغربی سامراجی ممالک سے ہرجانے کا مطالبہ دوہرا دیا ہے۔ اعلیٰ عالمی ادارے میں اقوام عالم سے خطاب میں افریقی ملک کے صدر کا کہنا تھا کہ پیسہ افریقی غلاموں کی تجارت اور ان کے ساتھ ہوئے ناروا سلوک کی تلافی تو نہیں کر سکتا البتہ مغربی ممالک کو اسے بطور اقرار جرم ادا کرنا چاہیے۔

انہوں نے عالمی رہنماؤں کو خطاب میں کہا کہ دنیا کو سمجھنا چاہیے کہ افریقہ کے موجودہ معاشی و سماجی مسائل کی بنیادی وجہ تاریخی ناانصافیاں ہیں جو اس براعظم کے ساتھ ماضی میں کی گئی ہیں۔

یورپ اور امریکہ کی موجودہ دولت اور امارت افریقی اور دیگر کالونیوں کے خون پسینے سے بنائی گئی ہے۔ اگر آض افریقہ بنیادی سہولیات کے لیے بھی مشکلات کا شکارہے تو اس کی وجہ ان کے وسائل پہ لوٹ مار اور لوگوں کی بطور غلام تجارت ہے۔

افوکو ادو نے مزید کہا کہ اگرچہ جدید مغربی ممالک غلاموں کی تجارت میں ملوث نہیں، لیکن کیونکہ یہ ماضی میں ریاستی پالیسی اور ریاستی سطح پر ہوتا تھا لہٰذا ان ریاستوں کو اس کا ہرجانہ ادا کرنا چاہیے۔ انہیں اپنی اس چمک دھمک کی قیمت ادا کرنی چاہیے۔

گزشتہ منگل اقوام متحدہ نے ممالک کو ایک علامیہ جاری کیا ہے جس میں نوآبادیادی دور میں بنائے گئے افریقی غلاموں کے وارثین کو مالی ہرجانہ ادا کرنے کا منصوبہ پیش کیا گیا ہے۔ ایک اندازے کے مطابق 300 سال کے دور میں افریقہ سے ڈھائی سے 3 کروڑ غلاموں کو مغربی ممالک میں بیچا اور خریدا گیا۔

دوست و احباب کو تجویز کریں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

eighteen − six =

Contact Us