تاریخ لبرلوں کو نازیوں کی طرح اچھے نام سے یاد نہیں کرے گی۔ لبرل، ترقی و جدیدیت کے نام پر ہمارے بچوں کو جنسی بےضابطگیوں اور تذبذب میں مبتلا کر رہے ہیں۔ یہ کہنا تھا امریکہ کے معروف سیاسی تجزیہ کار جیکسن ہنکل کا روسی نشریاتی ادارے آر ٹی سے گفتگو کے دوران۔
پروگرام میں گفتگو کے دوران امریکی تجزیہ کار کا کہنا تھا کہ امریکہ اور مغربی تہذیب دنیا پہ اپنا اثرورسوخ کھو رہی ہے، دنیا اب کثیر القطب سیاسی نظام کی طرف بڑھ رہی ہے، اور اس وقت دنیا میں طاقت کا بڑا خلاء موجود ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ تاریخ گواہ ہے کہ کسی تہذیب کے عروج اور زوال کا دور بہت خطرناک ہوتا ہے، اور دنیا اس وقت مغربی تہذیب کے حوالے سے ایسے دور سے گزر رہی ہے۔ ایسے میں ان کے پاس چین اور روس کے خلاف تباہ کن ہتھیاروں کے استعمال کے علاوہ کوئی چارہ نہیں بچے گا اور اگر ایسا ہوا تو ہم سب جانتے ہیں کیا ہو گا۔ دنیا میں امید کی کوئی کرن باقی نہیں۔
یوکرین تنازعہ پر بات کرتے ہوئے امریکی تجزیہ کار کا کہنا تھا کہ امریکی میڈیا لوگوں سے جھوٹ بول رہا ہے، اس جنگ کا ذمہ دار روس کو ٹھہرایا جا رہا ہے اور اربوں روپیہ ضائع کیا جا رہا ہے۔ حالات اس بات کی عکاسی کر رہے ہیں کہ ہماری سیاسی اشرافیہ کی ترجیحات کیا ہیں اور اس کا نتیجہ کیا ہو گا۔
انہوں نے صدام حسین اور اسامہ بن لادن کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی کی قسمت ان سے مختلف نہیں ہو گی۔ یوکرینی عوام خودکش حملوں کا سہارا لینے پر مجبور ہو گئے ہیں، مغربی سیاسی اشرافیہ مکمل طور پرنااہل ہے اور ناکام ہوگئی ہے۔
یوکرین تنازعے کے اختتام کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ بالآخر یوکرین نازی سوچ کے حامل افراد کے چنگل سے نکل جائے گا۔ البتہ اس سے پہلے پولینڈ مغربی ایماء پر یوکرین میں داخل ہو سکتا ہے، جس کے بعد یورپ تیسری عالمی جنگ کو شروع کرنے کا سبب بھی بن جائے گا۔
انہوں نے امریکی پالیسیوں پر شبہات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس کا نشانہ جرمنی، اٹلی اور فرانس ہیں، نارتھ سٹریم گیس پائپ لائن پر حملہ اور اب یوکرین میں افواج کا ممکنہ داخلہ یورپی معیشت کو کھا جائے گا، جو بالآخر مغربی تہذیب کے خاتمے کا سبب بنے گا۔