ترک صدر کی طرف سے یہودی سازش کا مرکز قرار دئیے جانے والے جارج سوروس کی عمران خان کو پاکستان میں تعلیم کے شعبے اور ٹیکس اصلاحات میں تعاون کی پیشکش،فلاحی کاموں میں 32 ارب ڈالر عطیہ کرنے والے ارب پتی یہودی کو کئی ممالک میں ناپسند کیا جاتا ہے
نیویارک (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 26 ستمبر 2019ء) : برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی نے اپنی ایک رپورٹ میں لکھا ہے کہ وزیراعظم عمران خان نے نیویارک میں جہاں کئی اہم بین الاقوامی شخصیات سے ملاقاتیں کیں۔وہیں انہوں نے ایک ارب پتی یہودی شخص سے بھی ملاقات کی جو دنیا بھر میں فلاحی کاموں کے 32 ارب ڈالر عطیہ کر چکے ہیں لیکن اس کے باوجود بھی وہ اپنے ملک سمیت کئی ممالک میں ایک ناپسندیدہ شخص سمجھے جاتے ہیں۔ذرائع کا کہنا ہے کہ جارج سوروس نے عمران خان سے پاکستان میں تعلیم کے شعبے میں تعاون فراہم کرنے کے علاوہ افغانستان میں اپنے تعلیمی منصوبوں پر بھی بات چیت کی۔پاکستان کے سرکاری ریڈیو کے مطابق اوپن سوسائٹی فاؤنڈیشنز کے وفد نے ٹیکس اصلاحات میں بھی پاکستان کی مدد کرنے کی پیشکش کی ہے جب کہ اوپن فاؤنڈیشنز کا ایک وفد بہت جلد پاکستان کا دورہ بھی کرے گا۔
رپورٹ میں جارج سوروس کے بارے میں مزید بتایا گیا ہے کہ جارج سوروس کی کمپنی 40 سال سے دنیا کے 120 ملکوں میں فلاحی کام کرتی ہے۔ جارج سوروس اوپن سوسائٹی فاؤنڈیشنز کے سربراہ ہیں۔امریکا سے لے کر آسٹریلیا تک اور ہنگری سے ہونڈورس تک جارج ایک متنازع شخصیت سمجھے جاتے ہیں جب کہ ان پر الزام عائد کیا جاتا ہے وہ کسی بڑی عالمی سازش کا حصہ ہیں،امریکا اور مغرب کی دائیں بازو کی قوتیں جارج سوروس کی مخالفت میں پیش پیش رہتی ہیں۔جارج سوروس کو کئی ممالک میں برا بھلا کہا جاتا ہے جن میں امریکا،آرمینیا، آسٹریلیا، ہونڈورس، فلپائن اور روس شامل ہیں۔ترک صدر طیب اردگان نے سوروس کو ایک یہودی سازش کا مرکزی کردار قرار دیا تھا،جو ترکی اور کئی دوسرے ممالک کو تقسیم کرنے اور غیر مستحکم کرنے کے لیے بنائی گئی ہے۔جب کہ اٹلی کے نائب وزیراعظم میتو سیلوینی نے سوروس پر الزام لگایا تھا کہ وہ اٹلی کو تارکین وطن سے بھرنا چاہتے ہیں کیونکہ انہیں غلام بہت پسند ہیں۔اس کے علاوہ بھی مختلف ممالک میں سوروس پر الزام عائد کیے جاتے ہیں۔دلچسپ بات یہ ہے کہ سوروس جس ملک میں پیدا ہوئے وہاں ان کی مخالفت سب سے زیادہ کی جاتی ہے۔تاہم جارج سوروس اوپن سوسائٹی فاؤنڈیشنز ان تمام الزامات کی تردید کرتی ہے۔