اے ایف پی کے مطابق امریکی قانون سازوں نے ایک قرارداد منظور کی ہے، جس کے مطابق کانگریس سے منظوری لیے بغیر امریکی صدر ایران کے خلاف فوجی کارروائی نہیں کرسکیں گے۔ تاہم ٹرمپ کا کہنا ہے کہ : ’مجھے ایسا کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔‘ ایک طرف قانون سازوں نے صدر کے اختیارات پر لمبی بحث و مباحثے کے بعد یہ قرارداد منظور کی دوسری طرف ڈونلڈ ٹرمپ کا اصرار ہے کہ انہیں حملے کرنے کے لیے کسی کی حمایت کی ضرورت نہیں ہے۔
امریکی قانون سازوں نے ایران کے ساتھ جنگ کے حوالے سے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ایک مخصوص طریقہ اپنایا ہے، جس کا مقصد صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ایران کے خلاف فوجی کارروائی کرنے کے اختیارات کو کنٹرول کرنا ہے۔
کانگریس میں زیادہ تر علامتی لیکن سیاسی طور پر دیے جانے والے ووٹ بڑی حد تک پارٹی پالیسی کے ساتھ تھے، جب کہ ٹرمپ کی ری پبلکن پارٹی کے تین ارکان نے بھی اس اقدام کی منظوری میں ڈیموکریٹس کی حمایت کی، جس کے مطابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ اس وقت تک ایران کے خلاف کوئی فوجی کارروائی نہیں کرسکیں گے، جب تک کانگریس کی جانب سے اس کی منظوری نہ دی گئی ہو۔
اس عمل میں کانگریس میں ٹرمپ کے مضبوط حامیوں میں سے ایک میٹ گیٹز بھی شامل تھے، جنہوں نے ایوان میں اپنی تقریر میں کہا کہ اس اقدام سے ٹرمپ پر تنقید نہیں کی گئی اور ساتھ ہی کہا کہ ’مشرق وسطیٰ میں ایک نہ ختم ہونے والی جنگ میں شامل ہونا غلط فیصلہ ہوگا۔‘
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ایوان نمائندگان میں ڈیموکریٹس کی جانب سے یہ قرارداد ایک ایسے وقت میں پیش کی گئی، جب گذشتہ دنوں امریکہ نے عراق میں ایک فوجی اڈے پر فضائی کارروائی کے دوران ایران کی القدس فورس کے سربراہ قاسم سلیمانی کو ہلاک کردیا تھا، جس کے بعد ایران نے سخت ردعمل دینے کا اعلان کرتے ہوئے آٹھ جنوری کی صبح عراق میں اتحادی فورسز کے دو فوجی اڈوں پر میزائل داغے تھے۔ امریکہ اور ایران کے مابین کشیدگی کے باعث مشرق وسطیٰ میں جنگ کے بادل منڈلانے لگے۔