اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انٹونیو گوٹیرش نے لیبیامیں قیام امن کے حوالے سے کیے گئے وعدوں کا خیر مقدم کرتے ہوئے متحارب دھڑوں سے برلن سمٹ کے فیصلوں کو ”پوری طرح تسلیم“ کرنے کی اپیل کی ہے۔ انٹونیو گوٹیرش کی سربراہی میں برلن میں ہونے والی کانفرنس کے بعد جاری کیےگئے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ”حقیقی سیاسی عمل” شروع کرنے کے لیے آگے بڑھنا نہایت ضروری ہے کیوں کہ پہلے سے طے شدہ وعدوں کی خلاف ورزیاں ہوئی ہیں۔
گوٹیرش نے مزید کہا کہ ”مجھے امید ہے کہ برلن سمٹ میں جو وعدے کیے گئے ہیں، وہ لیبیا میں پائیدار قیام امن کے لیے راہ ہموار کریں گے۔” خیال رہے کہ لیبیا میں سن 2014 سے ہی دو متحارب حکومتیں قائم ہیں۔ بن غازی پر کنٹرول رکھنے والے جنگی سردار خلیفہ حفتر نے گذشتہ برس طرابلس پر فوجی حملے شروع کر دیے تھے
گوٹیرش نے جرمن چانسلر انجیلا میرکل کی میزبانی میں برلن میں منعقد ہونے والی امن کانفرنس کو لیبیا میں قیام امن کے حوالے سے ایک ‘اہم قدم‘ قرار دیا۔ اس کانفرنس میں شامل بارہ ممالک ایک پچپن نکاتی دستاویز اور آپریشنل پلان پر متفق ہوگئے ہیں۔ اس دستاویز اور آپریشنل پلان میں اتفاق کیا گیا کہ کوئی ملک اس شمالی افریقی ملک کے اندرونی تصادم میں کسی طرح کی مداخلت نہیں کرے گا اور اقوام متحدہ کی طرف سے عائد ہتھیاروں پر پابندی کا احترام کریں گے۔
اقو ام متحدہ کی سلامتی کونسل نے بھی جنگ زدہ شمالی افریقی ملک لیبیا میں امن بحالی کے سلسلے میں عالمی رہنماوں کے عزم اور وعدوں کی تعریف کی اور متحارب دھڑوں سے اپیل کی کہ وہ جنگ بندی معاہدہ کو جلد از جلد حتمی شکل دیں۔
.