منگل, جنوری 7 https://www.rt.com/on-air/ Live
Shadow
سرخیاں
برطانوی شاہی بحریہ میں نشے اور جنسی زیادتیوں کے واقعات کا انکشاف، ترجمان کا تبصرے سے انکار، تحقیقات کی یقین دہانیتیونسی شہری رضا بن صالح الیزیدی کسی مقدمے کے بغیر 24 برس بعد گوانتانوموبے جیل سے آزادمغربی طرز کی ترقی اور لبرل نظریے نے دنیا کو افراتفری، جنگوں اور بےامنی کے سوا کچھ نہیں دیا، رواں سال دنیا سے اس نظریے کا خاتمہ ہو جائے گا: ہنگری وزیراعظمامریکی جامعات میں صیہونی مظالم کے خلاف مظاہروں میں تیزی، سینکڑوں طلبہ، طالبات و پروفیسران جیل میں بندپولینڈ: یوکرینی گندم کی درآمد پر کسانوں کا احتجاج، سرحد بند کر دیخود کشی کے لیے آن لائن سہولت، بین الاقوامی نیٹ ورک ملوث، صرف برطانیہ میں 130 افراد کی موت، چشم کشا انکشافاتپوپ فرانسس کی یک صنف سماج کے نظریہ پر سخت تنقید، دور جدید کا بدترین نظریہ قرار دے دیاصدر ایردوعان کا اقوام متحدہ جنرل اسمبلی میں رنگ برنگے بینروں پر اعتراض، ہم جنس پرستی سے مشابہہ قرار دے دیا، معاملہ سیکرٹری جنرل کے سامنے اٹھانے کا عندیامغرب روس کو شکست دینے کے خبط میں مبتلا ہے، یہ ان کے خود کے لیے بھی خطرناک ہے: جنرل اسمبلی اجلاس میں سرگئی لاوروو کا خطاباروناچل پردیش: 3 کھلاڑی چین اور ہندوستان کے مابین متنازعہ علاقے کی سیاست کا نشانہ بن گئے، ایشیائی کھیلوں کے مقابلے میں شامل نہ ہو سکے

برلن کانفرنس لیبیا میں قیام امن کے لیے اہم قدم ہے۔ گوٹیرش

اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انٹونیو گوٹیرش نے لیبیامیں قیام امن کے حوالے سے کیے گئے وعدوں کا خیر مقدم کرتے ہوئے متحارب دھڑوں سے برلن سمٹ کے فیصلوں کو ”پوری طرح تسلیم“ کرنے کی اپیل کی ہے۔ انٹونیو گوٹیرش کی سربراہی میں برلن میں ہونے والی کانفرنس کے بعد جاری کیےگئے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ”حقیقی سیاسی عمل” شروع کرنے کے لیے آگے بڑھنا نہایت ضروری ہے کیوں کہ پہلے سے طے شدہ وعدوں کی خلاف ورزیاں ہوئی ہیں۔

گوٹیرش نے مزید کہا کہ ”مجھے امید ہے کہ برلن سمٹ میں جو وعدے کیے گئے ہیں، وہ لیبیا میں پائیدار قیام امن کے لیے راہ ہموار کریں گے۔” خیال رہے کہ لیبیا میں سن 2014 سے ہی دو متحارب حکومتیں قائم ہیں۔ بن غازی پر کنٹرول رکھنے والے جنگی سردار خلیفہ حفتر نے گذشتہ برس طرابلس پر فوجی حملے شروع کر دیے تھے

گوٹیرش نے جرمن چانسلر انجیلا میرکل کی میزبانی میں برلن میں منعقد ہونے والی امن کانفرنس کو لیبیا میں قیام امن کے حوالے سے ایک ‘اہم قدم‘ قرار دیا۔ اس کانفرنس میں شامل بارہ ممالک ایک پچپن نکاتی دستاویز اور آپریشنل پلان پر متفق ہوگئے ہیں۔ اس دستاویز اور آپریشنل پلان میں اتفاق کیا گیا کہ کوئی ملک اس شمالی افریقی ملک کے اندرونی تصادم میں کسی طرح کی مداخلت نہیں کرے گا اور اقوام متحدہ کی طرف سے عائد ہتھیاروں پر پابندی کا احترام کریں گے۔

اقو ام متحدہ کی سلامتی کونسل نے بھی جنگ زدہ شمالی افریقی ملک لیبیا میں امن بحالی کے سلسلے میں عالمی رہنماوں کے عزم اور وعدوں کی تعریف کی اور متحارب دھڑوں سے اپیل کی کہ وہ جنگ بندی معاہدہ کو جلد از جلد حتمی شکل دیں۔

.

دوست و احباب کو تجویز کریں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

six − five =

Contact Us