انسانی حقوق کےلئے کام کرنے والی بین الاقوامی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل کا کہنا ہے کہ گذشتہ سال ہونے والے بھارتی انتخابات کے دوران تقریباً 100 بھارتی خواتین سیاست دانوں کو سوشل میڈیا پر قتل اور جنسی تشدد جیسی دھمکیوں کا سامنا کرنا پڑا۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل انڈیا کی تحقیق کے مطابق مارچ اور مئی کے درمیانی عرصے میں 95 خواتین سیاست دانوں کو ٹوئٹر پر 10 لاکھ کے قریب نفرت انگیز پیغامات موصول ہوئے اور موصول ہونے والے ہر پانچ میں سے ایک پیغام جنسی تعصب اور عورتوں سے نفرت پر مبنی تھا۔
اس معاملے پر ڈجیٹل رائٹس ایکسپرٹس کا کہنا ہے کہ خواتین کو ڈرانے اور عوامی عہدوں سے دُور رکھنے کے لیے آن لائن جنسی تشدد کی دھمکیوں کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔ بھارت کی حکمران سیاسی پارٹی بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی ایک رکن کا کہنا ہے کہ کہ لوگ نیں جانتے کہ سیاست میں خواتین کیا کچھ برداشت کر رہی ہیں اور خواتین کے لئے کس قدر عدم مساوات ہے۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ہندوستان میں خواتین سیاستدانوں کے خلاف آن لائن ہراسانی کے واقعات میں اضافہ ہورہا ہے۔
ورلڈ وائیڈ ویب فاؤنڈیشن کے بانی ایڈرین لوویٹ کا کہنا ہے کہ جنس کی بنیاد پر آن لائن تشدد کے واقعات دنیا بھر میں بڑھے ہیں جن میں ترقی یافتہ اور ترقی پذیر ممالک دونوں شامل ہیں۔اُن کا مزید کہنا تھا کہ اس طرح کی دھمکیاں ڈیجیٹل میڈیا میں مرد اور عورتوں کے درمیان خلیج کو مزید گہرا کررہی ہیں کیوں کہ پہلے ہی آئن لائن پلیٹ فارمز میں شمولیت اختیار کرنے والوں میں مردوں کی تعداد عورتوں سے زیادہ ہے۔