ایسے وقت میں جبکہ کورونا کے سبب عالمی بازار میں تیل کی قیمتوں میں زبردست کمی ہوئی ہے سعودی عرب اور روس میں تیل کی قیمتوں کے حوالے سے جنگ جاری ہے۔سعودی عرب نے اعلان کیا ہے کہ وہ مئی کے مہینے سے ہر روز اپنی تیل برآمدات میں ایک کروڑ ساٹھ لاکھ بیرل تک کا ریکارڈ اضافہ کرےگا۔
کورونا کے پس منظر میں عالمی سطح پر جو اقدامات کیے گئے ہیں اس کا بین الاقوامی معیشت پر بھی زبردست اثر پڑا ہے اور پیر 30 مارچ کو تیل کی قیمت گزشتہ 17 برس میں سب سے کم سطح پر پہنچ گئی۔ کورونا کی وبا کے سبب بیشتر ممالک میں لاک ڈاؤن اور سوشل ڈسٹینسنگ کا ماحول ہے جس سے بازار حصص پہلے ہی سے مندی کی مار جھیل رہے ہیں اور ایسا لگتا ہے کہ یہ صورت حال آئندہ ہفتوں یا مہینوں تک جاری رہ سکتی ہے۔
سعودی عرب میں وزارت توانائی سے وابستہ ایک افسر نے حکومتی نیوز ایجنسی ایس پی اے کو بتایا، ”مملکت سعودی عرب کا مئی سے چھ لاکھ بیرل یومیہ پیٹرول کی برآمدات میں اضافے کا منصوبہ ہے۔” اس اضافے سے سعودی عرب کی ہر روز کی تیل کی برآمدات بڑھ کر ایک کروڑ چھ لاکھ بیرل تک ہوجائے گی۔“
واضح رہے کہ سعودی عرب تیل برآمد کرنے والا دنیا کا سب سے بڑا ملک ہے اور مارچ کے مہینے میں وہ پہلے ہی اپنی برآمدات میں کافی اضافہ کر چکا ہے۔
ڈی ڈبلیو کی ایک رپورٹ کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے تیل کی گرتی ہوئی قیمتوں اور اس حوالے سے ریاض اور ماسکو کے درمیان جاری کشمکش کے تعلق سے اپنے روسی ہم منصب ولاد میر پوتین سے بات چیت کی ہے جس میں دونوں رہنماؤں نے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ عالمی سطح پر تیل کی قیمتوں کے استحکام کے لیے جن قدامات کی ضرورت ہے اس پر دونوں ملکوں کے توانائی کے وزراء بات چیت کریں گے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ تیل کی گرتی قیمتوں کے حوالے سے روس پر نکتہ چینی کرتے رہے ہیں۔ نیوز چینل فوکس سے بات چیت میں انہوں نے کہا، ”ان (روس اور سعودی عرب) دونوں پر خبط سوار ہے۔ اور ہم اس صنعت کو مردہ نہیں ہونے دینا چاہتے ہیں۔”