سعودی وزیر توانائی نے اس توقع کا اظہار کیا ہے کہ امریکہ، کینیڈا اور برازیل جیسے ممالک “اوپیک+” گروپ کی اُن کوششوں میں شامل ہو جائیں گے جو وہ تیل کی منڈی میں استحکام لانے کے واسطے کر رہا ہے۔
العریبیہ ڈاٹ نیٹ کی رپورٹ کے مطابق سعودی وزیر تیل شہزادہ عبد العزيز بن سلمان نے جمعے کے روز “روئٹرز” نیوز ایجنسی کو بتایا کہ تیل کی عالمی یومیہ پیداوار میں ایک کروڑ بیرل کی کمی کے حوالے سے جمعرات کے روز طے پانے والا “اوپیک+” گروپ کا حتمی سمجھوتا اس بات پر موقوف ہے کہ میکسیکو پیداوار کم کرنے کے عمل میں شامل ہو۔ سعودی وزیر نے امید ظاہر کی ہے کہ میکسیکو اس معاہدے میں اپنے فوائد نہیں بلکہ پوری دنیا کا مفاد سامنے رکھے گا۔
اوپیک تنظیم اور تیل پیدا کرنے والے ممالک (ان دونوں کے اتحاد کو اوپیک+ کا نام دیا گیا ہے) جمعرات کے روز اس بات پر متفق ہو گئے کہ مئی اور جون میں تیل کی یومیہ پیداوار میں ایک کروڑ بیرل کی کمی کی جائے گی۔ اس اقدام کا مقصد کرونا وائرس کے بحران کے سبب گر جانے والی قیمتوں کو بڑھانا ہے۔ بعد ازاں جولائی اور دسمبر کے درمیان یومیہ پیداوار کی کمی 80 لاکھ بیرل کر دی جائے گی۔ اگلے سال یعنی جنوری 2021 سے اپریل 2022 کے درمیان اس یومیہ پیداوار کی کمی کو 60 لاکھ بیرل کر دیا جائے گا۔
اوپیک پلس کے اعلان میں کہا گیا ہے کہ وہ تیل کی منڈی کا جائزہ لینے کے لیے دس جون کو ایک اور ورچوئل کانفرنس کا انعقاد کرے گی۔اس سے قبل جمعرات کے روز ذرائع نے بتایا کہ سعودی عرب اور روس تیل کی پیداوار میں بڑے پیمانے پر کمی کرنے پر متفق ہو گئے ہیں۔ روئٹرز نیوز ایجنسی کے مطابق یہ کمی 23% تک پہنچ سکتی ہے۔