ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے بیجنگ پر کرونا وائرس کے پھیلاؤ کا الزام لگانے کے بعد دونؤں طرف سے الزامات کی بوچھاڑ جاری ہے۔ ان الزامات سے دونوں ملکوں کے درمیان پیچیدہ تعلقات مزید خراب ہو سکتے ہیں۔امريکی محکمہ خارجہ نے ايک تازہ رپورٹ ميں چین پرالزام عائد کيا ہے کہ چين نے بين الاقوامی معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے مبينہ طور پر کم شدت کا خفيہ جوہری تجربہ کيا ہے۔
‘وال سٹریٹ جرنل’ میں شائع ہونے والی ان دستاویزات میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ چین کی جانب سے’لوپ نور ٹیسٹ سائٹ کو سال بھر چلانے کے لیے ممکنہ تیاری، ایکسپلوسیو کنٹینمنٹ چیمبر کا استعمال، لوپ نور میں کھدائی کی وسیع سرگرمیاں اور اس کے جوہری تجربوں کی سرگرمیوں میں شفافیت کا فقدان چین کی ‘زیرو ییلڈ’ کے معیار کے بارے میں خدشات بڑھاتے ہیں۔’
یاد رہے کہ ‘زیرو ییلڈ’ سے مراد ایک ایسا جوہری تجربہ ہوتا ہے، جس میں ایٹمی وار ہیڈ کے دھماکے کے برعکس کسی قسم کا دھماکہ خیز سلسلہ ظاہر نہیں ہوتا۔
واضح رہے کہ جوہری تجربوں پر پابندی کے عالمی معاہدہ (سی ٹی بی ٹی) کے تحت جوہری دھماکوں کے تجربوں پر پابندی عائد ہے۔ چین اور امریکہ دونوں نے 1996 میں ہونے والے اس معاہدے کی توثیق نہیں کی تھی لیکن اس کے باوجود بیجنگ اس پر عمل پیرا ہونے کا دعویٰ کرتا ہے۔
جبکہ سن 1996 ميں طے شدہ ’سی ٹی بی ٹی‘معاہدے کے نگران ادارے کی ترجمان کا کہنا ہے کہ چين سے موصولہ ڈيٹا ميں کوئی تبديلی نہيں ديکھی گئی۔