Shadow
سرخیاں
پولینڈ: یوکرینی گندم کی درآمد پر کسانوں کا احتجاج، سرحد بند کر دیخود کشی کے لیے آن لائن سہولت، بین الاقوامی نیٹ ورک ملوث، صرف برطانیہ میں 130 افراد کی موت، چشم کشا انکشافاتپوپ فرانسس کی یک صنف سماج کے نظریہ پر سخت تنقید، دور جدید کا بدترین نظریہ قرار دے دیاصدر ایردوعان کا اقوام متحدہ جنرل اسمبلی میں رنگ برنگے بینروں پر اعتراض، ہم جنس پرستی سے مشابہہ قرار دے دیا، معاملہ سیکرٹری جنرل کے سامنے اٹھانے کا عندیامغرب روس کو شکست دینے کے خبط میں مبتلا ہے، یہ ان کے خود کے لیے بھی خطرناک ہے: جنرل اسمبلی اجلاس میں سرگئی لاوروو کا خطاباروناچل پردیش: 3 کھلاڑی چین اور ہندوستان کے مابین متنازعہ علاقے کی سیاست کا نشانہ بن گئے، ایشیائی کھیلوں کے مقابلے میں شامل نہ ہو سکےایشیا میں امن و استحکام کے لیے چین کا ایک اور بڑا قدم: شام کے ساتھ تذویراتی تعلقات کا اعلانامریکی تاریخ کی سب سے بڑی خفیہ و حساس دستاویزات کی چوری: انوکھے طریقے پر ادارے سر پکڑ کر بیٹھ گئےیورپی کمیشن صدر نے دوسری جنگ عظیم میں جاپان پر جوہری حملے کا ذمہ دار روس کو قرار دے دیااگر خطے میں کوئی بھی ملک جوہری قوت بنتا ہے تو سعودیہ بھی مجبور ہو گا کہ جوہری ہتھیار حاصل کرے: محمد بن سلمان

چین حساس حیاتیاتی تجربہ گاہوں تک رسائی دے۔ امریکہ کے مطالبے کے بعد صورت حال کشیدہ

امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے چین سے مطالبہ کیا ہے کہ امریکہ کوحساس چینی حیاتیاتی تجربہ گاہوں تک رسائی دی جائے۔ مائیک پومپیو کے اس مطالبے کے بعد صورت حال کشیدہ ہو گئی ہے ۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق مائیک پومپو نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اس بات کا امکان مسترد نہیں کیا جاسکتا کہ کورونا وائرس چین کے شہر ووہان کی کسی لیبارٹری سے لیک ہوا ہو۔ یاد رہنا چاہیے کہ ووہان انسٹی ٹیوٹ آف وائرولوجی کے علاوہ بھی چین کی ایسی تجربہ گاہیں ہیں جو ابھی بھی فعال ہیں اور جہاں پیچیدہ جرثوموں پر تحقیق ہورہی ہے۔

مائیک پومپیو کا کہنا تھا کہ کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے بعد دنیا کی سلامتی سے متعلق کئی تحفظات پیدا ہوگئے ہیں۔ اس لیے جس طرح جوہری تحقیق کے اداروں کی جانچ پڑتال کی جاتی ہے انہی بنیادوں پر حیاتیاتی تجربہ گاہوں میں احتیاطی اور حفظاتی اقدامات کو یقینی بنانے کے لیے ایسے معائنے ہونے چاہییں۔

ان کا کہنا تھا کہ چین نے ابھی تک ابتدائی طور پر تشیخص ہونے والے وائرس کی تفصیلات فراہم نہیں کی ہیں ۔ اس کے علاوہ ووہان کے جس علاقے سے یہ وائرس پھیلا دنیا کو اس تک رسائی بھی نہیں دی جارہی ہے۔

واضح رہے کہ چین کی جانب سے وائرس اس کی کسی لیبارٹری سے لیک ہونے کے دعوؤں کو مسترد کیا جاتا رہا ہے جب کہ امریکی ماہرین مسلسل چین کی حیاتیاتی تجربہ گاہوں کے حوالے سے سوالات اٹھا رہے ہیں۔

دوست و احباب کو تجویز کریں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

5 × three =

Contact Us