ہندوستان کے زیرانتظام کشمیر میں پولیس اور مظاہرین کے درمیان تصادم میں درجنوں افراد زخمی ہوگئے ہیں ۔ہندوستان کے زیر انتظام کشمیر میں یہ مظاہرے فوج کے ساتھ ہونے والی ایک جھڑپ میں حزب المجاہدین کے آپریشنل کمانڈر ریاض نائیکو کی موت کے خلاف ہوئے ہیں۔ ہمارے نمائندۂ سری نگر کا کہنا ہے کہ لوگوں نے کورونا وائرس کی پابندیوں کو نظر انداز کرتے ہوئے وادی کے طول و عرض میں مظاہرے کیے اور کئی مقامات پر پولیس کے ساتھ ان کی جھڑپیں بھی ہوئیں۔ ان جھڑپوں میں درجنوں افراد کے زخمی ہونے جبکہ دو افراد کے مارے جانے کی خبر ہے تاہم حکام نے ہلاکتوں کی تصدیق نہیں کی ہے۔
یاد رہے کہ یہ مظاہرے ایسے وقت میں کیے گئے ہیں جب بیشتر کشمیری رہنماؤں کو ان کے گھروں میں نظر بند کردیا گیا ہے۔ وادی میں انٹرنیٹ اور کالنگ سروس بھی معطل کردی گئی ہے اور سیکورٹی انتظامات میں سخت اضافہ کردیا گیا ہے۔ کہا جارہا ہے کہ ہندوستانی حکام نے ریاض نائیکو کی میت ان کے لواحقین کے حوالے کرنے سے انکار کر دیا ہے جس کے خلاف وادی میں شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے۔
واضح رہے کہ بھارتی فوج نے 5 اگست سے وادی میں، مارکیٹ، بزنس اور پبلک ٹرانسپورٹ بند کر رکھا ہے، ادویات کی کمی کی وجہ سے مریض جان سے ہاتھ دھونے لگے۔ عالمی برادری تاحال کشمیریوں کو جینے کا حق دلوانے میں ناکام ہے ۔ کشمیری پانچ اگست سے اپنے گھروں میں قیدیوں کی زندگی بسر کرنے پر مجبور ہیں۔