Shadow
سرخیاں
مغربی طرز کی ترقی اور لبرل نظریے نے دنیا کو افراتفری، جنگوں اور بےامنی کے سوا کچھ نہیں دیا، رواں سال دنیا سے اس نظریے کا خاتمہ ہو جائے گا: ہنگری وزیراعظمامریکی جامعات میں صیہونی مظالم کے خلاف مظاہروں میں تیزی، سینکڑوں طلبہ، طالبات و پروفیسران جیل میں بندپولینڈ: یوکرینی گندم کی درآمد پر کسانوں کا احتجاج، سرحد بند کر دیخود کشی کے لیے آن لائن سہولت، بین الاقوامی نیٹ ورک ملوث، صرف برطانیہ میں 130 افراد کی موت، چشم کشا انکشافاتپوپ فرانسس کی یک صنف سماج کے نظریہ پر سخت تنقید، دور جدید کا بدترین نظریہ قرار دے دیاصدر ایردوعان کا اقوام متحدہ جنرل اسمبلی میں رنگ برنگے بینروں پر اعتراض، ہم جنس پرستی سے مشابہہ قرار دے دیا، معاملہ سیکرٹری جنرل کے سامنے اٹھانے کا عندیامغرب روس کو شکست دینے کے خبط میں مبتلا ہے، یہ ان کے خود کے لیے بھی خطرناک ہے: جنرل اسمبلی اجلاس میں سرگئی لاوروو کا خطاباروناچل پردیش: 3 کھلاڑی چین اور ہندوستان کے مابین متنازعہ علاقے کی سیاست کا نشانہ بن گئے، ایشیائی کھیلوں کے مقابلے میں شامل نہ ہو سکےایشیا میں امن و استحکام کے لیے چین کا ایک اور بڑا قدم: شام کے ساتھ تذویراتی تعلقات کا اعلانامریکی تاریخ کی سب سے بڑی خفیہ و حساس دستاویزات کی چوری: انوکھے طریقے پر ادارے سر پکڑ کر بیٹھ گئے

پاکستان سے ساڑھے پانچ کروڑ سال پرانی چڑیل مچھلی کی باقیات دریافت

چڑیل مچھلی کی موجودہ قسم اینچووی مچھلی کے نام سے پہچانی جاتی ہے

آج دنیا بھر کے سمندروں میں اینچووی نسل کی مچھلی عام پائی جاتی ہے۔ لیکن پاکستان سے ملنے والا کروڑوں سال پرانا رکاز ظاہر کرتا ہے کہ آج خوردنی سمندری پودے (پلانکٹن) کھانے والی یہ مچھلی پہلے اپنے بڑے اور تیز دانتوں سے دیگر مچھلیوں کا خوب شکار کرتی تھی۔

پاکستان سے دریافت ہونے والی اس نوع کا نام چڑیل رکھا گیا ہے۔ کیونکہ چڑیل اپنے ناخنوں اور لمبے دانتوں کی وجہ سے ہماری فرضی داستانوں کا ایک حصہ بن چکی ہے۔ اس ضمن میں ایک مکمل رکاز یا فاسل بیلجیئم اور دوسرا جزوی فاسل پاکستان کے صوبہ پنجاب کے کوہ نمک کے سلسلے سالٹ رینج سے ملا ہے۔

ماہرین کے مطابق بڑے اور نوکیلے دانتوں (سیبر ٹوتھ) ٹائیگر کی طرح اس مچھلی کے دانت بڑے اور غیرمعمولی تھے جو اسے ایک خطرناک شکاری بناتے تھے اور وہ چھوٹی مچھلیوں کا شکار کیا کرتی تھی۔ عجیب بات یہ ہے کہ آج اسی نوع کے جاندار کے دانت نہ ہونے کے برابر ہیں اور وہ سمندر پر تیرنے والے خردبینی اجسام کھاکر گزارہ کرتی ہے۔

اگرچہ ساڑھے چھ کروڑ سال قبل ڈائنوسار کے خاتمے کے بعد زمین پر ممالیوں اور دیگر جانداروں نے خود کو تیزی سے پروان چڑھایا اور ارتقا کے تیز قدم لیے لیکن آج کی ایک بے ضرر سی اینچووی نسل کی مچھلی اس وقت لمبے اور نوکیلے دانتوں کی مالک تھی۔ اس طرح یہ دیگر مچھلیوں کا شکار کرتی تھی اور بہترین شکاری تھی۔

رائل سوسائٹی کے تحقیقی جریدے میں بیلجیئم اور پاکستان سے دریافت ہونے والی مچھلیوں کے احوال پر خصوصی مقالہ شائع کیا گیا ہے۔ تحقیق کے مطابق بیلجیئم کا رکاز قریباً 4 کروڑ 10 لاکھ سال پرانا ہے جبکہ پاکستان سے ملنے والا رکاز 5 کروڑ 40 لاکھ سال قدیم ہے۔ ان یہ دونوں مچھلیاں ایک ہی قسم کی ہیں لیکن ان دونوں کے اوپری جبڑے میں بہت بڑا دانت دیکھا گیا ہے۔

یہ دو مچھلیوں کے رکازات ہیں – اوپر والا رکاز بیلجیئم اور نیچے والا پاکستانی پنجاب سے دریافت ہوا

ماہرین نے ان مچھلیوں کی کھوپڑیوں کا سی ٹی اسکین کیا تو معلوم ہوا کہ نچلے جبڑے میں باریک دانتوں کی ایک قطار ہے لیکن اوپری جبڑے پر بہت لمبے اور نوکیلے دانت بھی ہیں۔ ماہرین نے یہ بھی بتایا کہ پاکستان سے اس مچھلی کی نئی نوع ملی ہے۔ اپنے ظاہری خدوخال کی بنا پر اسے ’ مونو سمائلس چڑیلوئیڈیس‘ کا نام دیا گیا ہے۔ دونوں مچھلیاں آج کی اینچووی نسل کی مچھلیوں کی قریبی رشتے دار بھی ہیں۔

اس سے قبل بھی پاکستان سے قدیم وہیل کے رکاز دریافت ہوئے تھے، اینچوی کا رکاز بھی اس دورانیے میں رریافت ہوا تھا تاہم اس پر اس وقت زیادہ توجہ نہیں دی گئی تھی۔ تحقیق جامعہ مشی گن کے اشتراک کے ساتھ کی جارہی ہے۔

دوست و احباب کو تجویز کریں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

7 + eleven =

Contact Us