آج دنیا بھر کے سمندروں میں اینچووی نسل کی مچھلی عام پائی جاتی ہے۔ لیکن پاکستان سے ملنے والا کروڑوں سال پرانا رکاز ظاہر کرتا ہے کہ آج خوردنی سمندری پودے (پلانکٹن) کھانے والی یہ مچھلی پہلے اپنے بڑے اور تیز دانتوں سے دیگر مچھلیوں کا خوب شکار کرتی تھی۔
پاکستان سے دریافت ہونے والی اس نوع کا نام چڑیل رکھا گیا ہے۔ کیونکہ چڑیل اپنے ناخنوں اور لمبے دانتوں کی وجہ سے ہماری فرضی داستانوں کا ایک حصہ بن چکی ہے۔ اس ضمن میں ایک مکمل رکاز یا فاسل بیلجیئم اور دوسرا جزوی فاسل پاکستان کے صوبہ پنجاب کے کوہ نمک کے سلسلے سالٹ رینج سے ملا ہے۔
ماہرین کے مطابق بڑے اور نوکیلے دانتوں (سیبر ٹوتھ) ٹائیگر کی طرح اس مچھلی کے دانت بڑے اور غیرمعمولی تھے جو اسے ایک خطرناک شکاری بناتے تھے اور وہ چھوٹی مچھلیوں کا شکار کیا کرتی تھی۔ عجیب بات یہ ہے کہ آج اسی نوع کے جاندار کے دانت نہ ہونے کے برابر ہیں اور وہ سمندر پر تیرنے والے خردبینی اجسام کھاکر گزارہ کرتی ہے۔
اگرچہ ساڑھے چھ کروڑ سال قبل ڈائنوسار کے خاتمے کے بعد زمین پر ممالیوں اور دیگر جانداروں نے خود کو تیزی سے پروان چڑھایا اور ارتقا کے تیز قدم لیے لیکن آج کی ایک بے ضرر سی اینچووی نسل کی مچھلی اس وقت لمبے اور نوکیلے دانتوں کی مالک تھی۔ اس طرح یہ دیگر مچھلیوں کا شکار کرتی تھی اور بہترین شکاری تھی۔
رائل سوسائٹی کے تحقیقی جریدے میں بیلجیئم اور پاکستان سے دریافت ہونے والی مچھلیوں کے احوال پر خصوصی مقالہ شائع کیا گیا ہے۔ تحقیق کے مطابق بیلجیئم کا رکاز قریباً 4 کروڑ 10 لاکھ سال پرانا ہے جبکہ پاکستان سے ملنے والا رکاز 5 کروڑ 40 لاکھ سال قدیم ہے۔ ان یہ دونوں مچھلیاں ایک ہی قسم کی ہیں لیکن ان دونوں کے اوپری جبڑے میں بہت بڑا دانت دیکھا گیا ہے۔
ماہرین نے ان مچھلیوں کی کھوپڑیوں کا سی ٹی اسکین کیا تو معلوم ہوا کہ نچلے جبڑے میں باریک دانتوں کی ایک قطار ہے لیکن اوپری جبڑے پر بہت لمبے اور نوکیلے دانت بھی ہیں۔ ماہرین نے یہ بھی بتایا کہ پاکستان سے اس مچھلی کی نئی نوع ملی ہے۔ اپنے ظاہری خدوخال کی بنا پر اسے ’ مونو سمائلس چڑیلوئیڈیس‘ کا نام دیا گیا ہے۔ دونوں مچھلیاں آج کی اینچووی نسل کی مچھلیوں کی قریبی رشتے دار بھی ہیں۔
اس سے قبل بھی پاکستان سے قدیم وہیل کے رکاز دریافت ہوئے تھے، اینچوی کا رکاز بھی اس دورانیے میں رریافت ہوا تھا تاہم اس پر اس وقت زیادہ توجہ نہیں دی گئی تھی۔ تحقیق جامعہ مشی گن کے اشتراک کے ساتھ کی جارہی ہے۔