کویتی پارلیمنٹ نے ایک اہم بل کی منظوری دیتے ہوئے ملک میں موجود غیر ملکی تارکین وطن کی آبادی کو ایک حد میں رکھنے کی منصوبہ بندی شروع کردی ہے۔ مسودے کے مطابق کویت بھارتی تارکین وطن کو جو اس وقت کویت میں تقریباً پندرہ لاکھ کے قریب ہیں کو کم کر کے 7 لاکھ تک لائے گا، خلیجی ملک کی پارلیمنٹ کے فیصلے کا شکار تقریباً آٹھ لاکھ یعنی 54 فیصد بھارتی تارکین وطن ہوں گے۔
کویت کی مجموعی آبادی 43 لاکھ نفوس پر مبنی ہے، جس میں مقامی افراد کی تعداد تیرہ لاکھ جبکہ تارکین وطن کی تعداد تیس لاکھ کے لگ بھگ ہے۔ پارلیمنٹ کے فیصلے کے مطابق تارکین وطن کی تعداد ملکی آبادی کا 30 فیصد ہونا چاہیے جو اس وقت 70 فیصد ہے۔ فیصلے سے دیگر ممالک کے تارکین وطن بھی متاثر ہوئے ہیں تاہم ان کی تعداد قابل ذکر نہیں، جیسے کہ مصر کے 30 ہزار مزدور اس قانون سے متاثر ہوں گے۔
کویت میں ہندوستانی تارکین وطن کی تعداد سب سے زیادہ ہے، جو مقامی آبادی سے بھی بڑھ چکی ہے، اور ہندوستان کو سالانہ تقریباً پانچ بلین ڈالر یعنی 8 کھرب روپے سالانہ ترسیلات زر کی مد میں بھیجتی ہے۔ کویتی پاریمنٹ کے فیصلے سے ہندوستان کی معیشت کو بڑا دھچکہ لگے گا۔
بظاہر قانون سازی کا مقصد کورونا کے بعد معاشی صورتحال اور ملک میں آبادی کے تناسب کو سنبھالنا بیان کیا گیا ہے تاہم بہت سے مقامی اور عالمی تجزیہ کاروں نے کویتی پارلیمان کے فیصلے کو ہندوستان میں مسلمانوں کے ساتھ ناروا سلوک کا ردعمل قرار دیا ہے۔ جس پر گذشتہ کچھ عرصے سے عرب دنیا خصوصاً خلیجی ممالک کی جانب سے شدید ناراضگی کا اظہار کیا جا رہا تھا۔
جبکہ نے دوسری معاون خصوصی برائے تارکین وطن زلفی بخاری کی ایک ٹویٹ کے مطابق کویت نے پاکستان سے شعبہ طب سے متعلقہ افراد کی طلب کی ہے، اور باقائدہ معاہدے پر دستخط بھی کر دیے گئے ہیں۔