سرمایہ کاری کے وعدے اور تاخیری حربے – ہندوستان کی ایران کے ساتھ کشمیر جیسی پالیسی کو ایران نے مسترد کر دیا۔ خطے کے اہم تذویراتی اور ترقیاتی منصوبے چابہار سے ہندوستان باہر – لوک سبھا میں بھی شور، کانگریس کی مودی کی سفارت کاری پر کڑی تنقید۔
ایران نے 2016 میں افغانستان تک رسائی کے لیے ایران سے چابہار میں سرمایہ کاری کرنے اور علاقے میں بندرگاہ کو نئی طرز پر تعمیر کرنے اور زاہدان تک ریلوے لائن بچھانے کا وعدہ کیا تھا۔ اور اس سلسلے میں باقائدہ معاہدے پر دستخط بھی ہوئے تھے۔ تاہم 4 سال گزر جانے کے باوجود خصوصاً افغانستان میں شدید ندامت کے بعد ہندوستان نے ٹال مٹول سے کام لیا جس پر ایران نے ہندوستان کو منصوبے سے نکال باہر کیا ہے۔
منصوبے کے تحت ہندوستان نے ایران اور افغانستان کی سرحد کے ساتھ ساتھ چابہار بندرگاہ سے زاہدان تک ریلوے لائن بچھانا تھی۔ تاہم اب ایران منصوبے کو اپنی مدد آپ کے تحت شروع کر چکا ہے، منصوبے کا اففتاح ایرانی وزیر برائے آمدورفت، محمد اسلامی نے کر دیا ہے، تفصیلات کے مطابق منصوبہ مارچ 2022 تک مکمل ہو جائے گا۔
دوسری طرف چین نے ایران کے ساتھ 400 بلین ڈالر کا چار سالہ بڑا معاہدہ کیا ہے۔ چین کے پاس ایران تک ریلوے کی رسائی پہلے سے ہی موجود ہے، اب جنوبی شہر، مشہد کو چابہار سے ملا کر چین کاشغر سے چابہار تک ریلوےاور پھر آگے بحر گیلان تک تجارتی راہداری حاصل کر لے گا۔
واضح رہے کہ امریکا نے بھی ایران پر پابندیوں میں چابہار سے زاہدان تک ریلوے منصوبے کو شامل نہیں کیا تھا، تاہم اس کے باوجود ہندوستان معاہدے کو پورا کرنے سے کتراتا رہا، اور ایران بھی چار سال تک ہندوستان کی امید میں اہم منصوبے کو شروع نہ کر سکا۔
ہندوستانی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ منصوبے سے باہر نکل کر ہندوستان نے افغانستان کو پاکستان کے خلاف استعمال کرنے کا بڑا موقع کھو دیا ہے، چابہار منصوبہ ایران میں ہندوستان کی واحد اور بڑی سرمایہ کاری کا موقع تھی جس سے نہ صرف پاکستانی معیشت اور افغانستان میں اسکے مفادات کو نقصان پہنچایا جا سکتا تھا بلکہ بلوچستان میں بھی پاکستان کے لیے مسائل کو بڑھایا جا سکتا ہے۔