برطانیہ کی جانب سے ہانگ کانگ کے ساتھ مجرموں کی حوالگی سے متعلق معاہدے کی برطرفی کا اعلان سامنے آیا ہے، جس پر چین نے انگلش حکومت کو خبردار کیا ہے کہ ہانگ کانگ کے ساتھ مجرموں کی حوالگی کے معاہدے کو منسوخ کرنے پر اسے سخت نتائج برداشت کرنا پڑیں گے۔
دیگر عالمی ذرائع ابلاغ کے مطابق برطانیہ میں چین کے سفیر نے برطانیہ کی جانب سے ہانگ کانگ کے ساتھ ملزمان کی حوالگی کے معاہدے سے دستبردار ہونے کے اقدام کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ معاہدے کی معطلی بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے جس کے برطانیہ کو سخت نتائج بھگتنا پڑیں گے۔
چین کی مزاحمت کی وجہ برطانیہ کی جانب سے قانون کو ہانگ کانگ میں جرائم کے بعد برطانیہ میں پناہ ڈھونڈنے کی آڑ میں استعمال کرنے کی ممکنہ کوشش ہے۔ جبکہ برطانیہ ہانگ کانگ سے تین ملین یعنی تیس لاکھ افراد کو برطانیہ کی شہریت دینے کا عندیا بھی دے چکا ہے، اور چند دن قبل چینی کمپنی سے 5 جی انٹرنیٹ کا معاہدہ ختم کرنے کا اعلان بھی ہے، مجموعی طور پر مغربی ممالک کی جانب سے چین پر شدید دباؤ ہے جس پر بالآخر چین نے شدید ردعمل کا عندیا دیتے ہوئے برطانیہ کو دھمکی دے ڈالی ہے۔
چین کے سفیر نے برطانیہ کی حکومت پر یہ بھی الزام عائد کیا ہے کہ ہانگ کانگ کے ساتھ حوالگی معطل کر کے وہ چین کے اندرونی معاملات میں واضح مداخلت کر رہا ہے۔ برطانیہ اس عمل سے باز رہے ورنہ اسے چین کی جانب سے سخت ردعمل کا سامنا ہوگا۔
گزشتہ روز برطانیہ کے سیکریٹری خارجہ ڈومینک راب نے اعلان کیا تھا کہ ان کی حکومت آسٹریلیا، کینیڈا اور امریکہ کے اقدام کی حمایت کرتے ہوئے بیجنگ کے قومی سلامتی کے قوانین کو یکطرفہ طور پر ہانگ کانگ میں نافذ کرنے کے خلاف ہانگ کانگ کے ساتھ حوالگی کے معاہدے کو باضابطہ طور پر معطل کر دے گی۔
مغربی ممالک کا کہنا ہے کہ چین نے ہانگ کانگ پر ملزمان کی حوالگی سمیت کئی سخت قوانین نافذ کیے ہیں جس پر امریکا، کینیڈا اور آسٹریلیا کے بعد برطانیہ نے بھی ہانگ کانگ کے ساتھ حوالگی کے معاہدے کو معطل کر دیا ہے۔ تاہم نتائج کی دھمکی صرف برطانیہ کو دی گئی ہے کیونکہ چین کو مطلوب بیشتر انتشار پسند عناصر برطانیہ میں پناہ لیے ہوئے ہیں اور ہانگ کانگ کو ایک نوآبادی معاہدے کے تحت برطانیہ نے چند سال قبل ہی چین کے حوالے کیا تھا، یعنی وہاں برطانیہ کا اثرو رسوخ دیگر ممالک کی نسبت زیادہ اور اہمیت کا حامل ہے۔