برطانوی سياست ميں مبينہ روسی مداخلت پر ايک حاليہ رپورٹ کے بعد لندن حکومت نئی قانون سازی پر غور کر رہی ہے۔آئی ایس سی رپورٹ میں جس کا لمبے عرصے سے انتظار کیا جا رہا تھا، حکومت اور انٹیلیجنس کے اداروں سے کہا گیا ہے کہ وہ روسی مداخلت کے خطرے سے نمٹنے کے لیے اقدامات کریں۔
برطانیہ کی انٹیلیجنس اور سکیورٹی کمیٹی (آئی ایس سی) کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ برطانیہ امریکہ کے ساتھ قریبی تعلقات کی وجہ سے روس کا اولین ہدف ہے۔
ٹرانسپورٹ سيکرٹری گرانٹ شيپس نے بتايا ہے کہ جارحانہ رياستوں کی مداخلت روکنے کے ليے انٹيلنجنس اداروں کو مزید اختيارات دينے پر بھی غور ہو رہا ہے۔ قبل ازيں برطانوی پارليمان کی انٹيليجنس اينڈ سکيورٹی کميٹی کی رپورٹ ميں روسی مداخلت کا پردہ فاش کيا گيا تھا۔ اس رپورٹ کے مطابق برطانيہ روسی جاسوسی اور مداخلت کا بڑا ہدف بن کر ابھرا ہے۔
واضح رہے کہ روس کی وزارت خارجہ نے آئی ایس سی کی رپورٹ کو ‘روسوفوبیا’ کہہ کر مسترد کر دیا ہے۔ جبکہ برطانیہ کی حکومت نے کمیٹی کی جانب سے بریگزٹ ریفرنڈم کے موقع پر روس کی ممکنہ مداخلت کی تحقیقات کے مطالبے کو مسترد کر دیا ہے۔ حکومت نے کہا کہ اس کے پاس کامیابی سے مداخلت کی کوئی شہادت موجود نہیں ہے۔
ڈاؤننگ سٹریٹ نے اس الزام کی تردید کی ہے کہ برطانوی حکومت روسی مداخلت کے خطرے کو بھانپ نہیں سکی تھی۔یاد رہے کہ رپورٹ کے زیادہ حساس حصوں کو حکومتی مفاد میں جاری نہیں کیا گیا ہے تاکہ روس ان معلومات سے فائدہ نہ اٹھا سکے۔
آئی ایس سی رپورٹ میں کئی موضوعات جن میں غلط معلومات کی تشہیر، سائبر ہتھکنڈے اور برطانیہ میں مقیم روسی باشندوں کی حرکات و سکنات پر غور کے بعد کہا گیا ہے کہ برطانیہ روس کے اولین اہداف میں سے ایک ہے۔
یاد رہے کہ اس پہلے برطانیہ کی مسلح افواج کے سربراہ جنرل مارک کارلٹن سمیتھ بھی برطانوی حکومت کو خبردار کر چکے ہیں کہ روس، برطانیہ اور اس کے اتحادیوں کی سیکیورٹی کے لیےسب سے زیادہ بڑا خطرہ ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ روس اپنے قومی مفادات کےحصول کے لیے عسکری طاقت استعمال کررہا ہے۔