امریکی نمائندہ خصوصی برائے افغان مفاہمتی عمل زلمے خلیل زاد بین الافغان مکالمے میں تعاون اور تیزی کیلیے تعاون مانگنے آج پھر پاکستان پہنچیں گے۔
دورے کی بظاہر وجہ اشرف غنی کی انتظامیہ کی جانب سے افغان امن عمل میں مسلسل روڑے اٹکانے کا رویہ ہے۔ افغان طالبان کے ترجمان سہیل شاہین کے مطابق غنی انتظامیہ نے مذاکراتی عمل کو روکنے کے لیے نیا ہتھکنڈا اپنا لیا ہے اور اب رہا کیے جانے والے طالبان قیدیوں کو ان کے گھروں پر چھاپوں اور دوبارہ قید کرنے کے عمل سے ہراساں کیا جا رہا ہے۔
اپنے پیغام میں سہیل شاہین نے کہا ہے کہ وہ کابل انتظامیہ کو خبردار کرتے ہیں کہ “اس طرح کی اشتعال انگیز کارروائیوں سے باز رہیں وگرنہ نتائج کی ذمہ دار وہ خود ہوگی۔”
دوسری طرف خیل زاد کے دورے کے حوالے سے پاکستانی ذرائع ابلاغ کا سفارتی ذرائع کے حواالے سے کہنا ہے کہ امریکی مندوب کا دورہ انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ جس میں امریکی نمائدہ خصوصی پاکستان کی اعلیٰ قیادت سے ملاقات کرینگے۔
اطلاعات کے مطابق اسلام آباد سے زلمے خلیل زاد کابل میں افغان حکام سے ملاقاتیں کرکے دوحہ میں طالبان کے نمائندگان سے بات چیت کرینگے۔
زلمے خلیل زاد بین الافغان مذاکرات کے سلسلے میں گزشتہ روز امریکا سے روانہ ہوئے تھے۔ ان کا یہ دورہ پاکستان اور قطر سمیت 5 ملکوں پر مشتمل ہے۔
امريکی محکمہ خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ نمائندہ خصوصی امن مذاکرات کی سہولت کاری کیلیے ناروے، پاکستان، قطر، افغانستان اور بلغرایہ بھی جائیں گے۔
امریکی مندوب اپنے دورہ کے دوران افغانستان میں قیدیوں کے تبادلے کے معاملے کو تیز کرنے پر زور دیں گے جبکہ اسلام آباد میں بین الا افغان مذاکرات میں پاکستانی تعاون پر بات کریں گے۔