بحیرہ روم میں کھدائی اور معدنیات کی تلاش کے معاملے پرترکی اور یونان میں کشیادہ تعلقات بہتری کی جانب گامزن دکائی دیتے ہیں۔ رپورٹس کے مطابق یونانی حکام کا کہنا ہے کہ مشرقی بحیرہ روم میں ترکی کی طرف سے تیل اور گیس کی تلاش کے معاملے پر کشیدگی میں کمی آئی ہے اور ترکی نے اپنے سمندری جہازوں میں کمی کر دی ہے۔ ترکی کا موقف ہے کہ عالمی قوانین کے تحت اُسے اس علاقے میں تیل کی تلاش کا حق حاصل ہے لیکن یونان اور دیگر یورپی ممالک نے اسے ترکی کی ’اشتعال انگیزی‘ قرار دیا تھا۔ اس معاملے میں فرانس اور امریکا نے کھل کر یونان کی حمایت کی ہے۔ تاہم یورپی حکام کا کہنا ہے کہ پیر کو ترکی کے دارالحکومت انقرہ میں مذاکرات کے بعد امید ہے کہ یہ تنازعہ بات چیت سے حل ہو جائے گا۔
واضح رہے کہ ترکی کا ایک بحری جہاز مشرقی بحیرہ روم کے بعض علاقوں میں قدرتی گیس اور تیل کی دریافت میں لگا ہوا تھا جس پر یونان اور قبرص نے یہ کہہ کر اعتراض کیا تھا کہ ترکی ان کے سمندری پانیوں میں ایسا کر کے ان کی سالمیت اور خود مختاری کی خلاف ورزی کر رہا ہے جو عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔ لیکن انقرہ کا یونان پر یہ الزام ہے کہ وہ بحیرہ روم میں معدنیات تک اس کی معقول رسائی کو روکنا چاہتا ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ یونانی جزائر کا شمار خصوصی معاشی خطوں میں نہیں کیا جانا چاہیے۔
چند روز قبل ہی یورپی یونین نے یونانی جزائر کے آس پاس بحیرہ روم میں قدرتی گیس کی دریافت کے لیے سروے کی کوششوں پر ترکی کو خبردار کیا تھا۔ یونان اور قبرص کا الزام ہے کہ ترکی کی جانب سے ان کے سمندری پانیوں میں قدرتی وسائل کو دریافت کرنے کی کوششیں کی جارہی ہیں جس سے ان کی خود مختاری کی خلاف ورزی ہوتی ہے۔
گزشتہ برس یورپی یونین نے اس سلسلے میں ایک نئی حکمت عملی وضع کی تھی، جس میں قبرص کے سمندری پانیوں میں ترکی کی جانب سے غیر قانونی کھدائی کرنے پر پابندیاں عائد کرنے کی بات کہی گئی تھی۔ اس کے مطابق کوئی فرد یا کمپنی اگر مشرقی بحیرہ روم میں گیس کی تلاش کے لیے غیر قانونی ڈرلنگ کی مرتکب پائی گئی تو اس پر یونین پابندیاں عائد کر سکتی ہے۔
لیکن ترکی نے یورپی یونین کے ان دعوؤں کو یکسر مستر کرتے ہوئے کہا کہ توانائی کے تعلق سے علاقے میں اس کی سرگرمیاں اس کی اپنی سمندری حدود میں ہیں اور قبرص یا پھر یونان کے سمندری علاقوں میں اس نے کوئی دراندازی نہیں کی ہے۔ ترک حکومت کا کہنا ہے کہ اس سلسلے میں جن علاقوں پر قبرص یا پھر یونان کا دعوی ہے وہ در اصل ترکی کے علاقے ہیں اور ان پانیوں میں ترکی کی سرگرمیاں اس کے اپنے حقوق کے دائرے میں ہیں۔