عدالت عظمیٰ، پاکستان نے ‘نیب مقدمات میں تاخیر’ کے اہم مقدمے کا فیصلہ سنا دیا ہے۔ اپنے تحریری حکم میں عدالت نے کہا ہے کہ مقدمات کے فیصلوں میں تاخیر کی وجہ نیب خود ہے، نیب کے پاس نہ تو صلاحیت ہے نہ ہی تحقیقات کا تجربہ، حتیٰ کہ نیب کے پاس کسی کے خلاف مقدمہ بنانے کا کوئی باقائدہ پیمانہ بھی نہیں ہے۔
فیصلے کی تفصیل میں عدالت نے لکھا ہے کہ نقائص پر مبنی تحقیقات کو ریفرنس میں بدل دیا جاتا ہے، چئیرمین نیب شاید خود بھی مرتب کردہ ریفرنسوں کا جائزہ نہیں لیتے، نیب 30 روز میں کسی بھی ریفرنس پر فیصلہ کو یقینی بنا سکتی ہے، تاہم تاخیر کی وجہ نیب خود ہے۔ چیئرمین کو چاہیے کہ تحقیقات کے ماہرین اور اچھے وکلاء کو مقدمات دیں، اگر تسلی نہ ہو تو انہیں بدل دیں۔ عدالت نے نیب کو حکم دیا ہے کہ نیب ریفرنس کے لیے پیمانہ بنائے اور اسے آئندہ سماعت پر پیش کرے۔
عدالت نے کہا ہے کہ سیکرٹری قانون کے جاری کردہ بیان کے مطابق 120 نئی عدالتوں کے قیام کے لیے کابینہ سے منظوری لے لی گئی ہے۔ اس سے بھی احتساب عدالتوں میں نئے جج اور نیب ریفرنسوں کو جلد نمٹانے میں مدد ملے گی۔