اقوامِ متحدہ کے تحت بچوں کے عالمی ادارے یونیسیف نے یہ پریشان کن انکشاف کیا ہے کہ دنیا بھر میں ہر تیسرے بچے کے خون میں سیسے کی مقدار خطرناک حد تک زیادہ ہے، یعنی دنیا میں 80 کروڑ بچوں کے خون میں سیسے کی مقدار 5 مائیکروگرام فی ڈیسی لیٹر یا اس سے زائد دیکھی گئی ہے۔
اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ پوری دنیا میں سیسے کی اتنی زیادہ آلودگی سے لاکھوں کروڑوں بچوں کی زندگی کو شدید خطرات لاحق ہوسکتے ہیں۔ سیسے کی آلودگی ذہنی اور جسمانی طور پر بہت نقصاندہ ثابت ہوتی ہے اوربعد ازاں اس کے اثرات کم بھی نہیں کئے جاسکتے۔
یونیسیف اور ایک ماحولیاتی گروپ پیورارتھ نے مشترکہ طور پر کئی ممالک میں سروے کےبعد یہ انکشاف کیا ہے کہ خون میں پانچ مائیکروگرام فی ڈیسی لیٹر سیسے کی مقدار محفوظ پیمانے سے بہت زیادہ ہے ۔ اس کیفیت میں بچوں کے دماغ، اعصابی نظام، دل اور جگر جیسے اعضا کو نقصان ہوسکتا ہے جن میں سے بعض کا ازالہ ممکن بھی نہیں ہوتا۔
عالمی ادارہ برائے صحت اور بیماریوں سے بچاؤ کے امریکی ادارے کہہ چکے ہیں کہ بچوں میں سیسے کی اس مقدار پر ’فوری ردِ عمل‘ کی ضرورت ہے، وگرنہ صورتحال انتہائی بگڑ سکتی ہے۔
پاکستان سمیت دنیا بھر میں پرانی بیٹریوں کی ری سائیکلنگ اور سیسے کی بھٹیاں اس زہریلی دھات پھیلانے میں اپنا اہم کردار ادا کررہی ہیں۔ گزشتہ ہفتے جاری ہونے والی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اتنے بڑے پیمانے پر بچوں کا متاثر ہونا انتہائی خطرناک ہے۔ پاکستان سمیت دنیا بھر میں چھوٹے بچے بیٹریوں کو کھولنے اور اسے دوبارہ کارآمد بنانے کا کام کرتے ہیں۔ دوسری جانب برقی کچرا بھی اس کے پھیلاؤ کی بڑی وجہ بن رہا ہے۔ لیکن اس میں سیسے والی تیزابی بیٹریوں کا 85 فیصد تک کردار ہے۔
رپورٹ کے مطابق شروع میں لہو کے اندر سیسے کی غیرمعمولی مقدار کے کوئی آثار نہیں ہوتے لیکن دھیرے دھیرے یہ دماغ، اعصاب اور دیگر جسمانی اعضا کو تباہ کرنے لگتی ہے۔