ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ وقت بے وقت کھانا اور غذائی اوقات میں بے ترتیبی انسانی جسم کو ہمارے پچھلے تمام اندازوں سے کہیں زیادہ متاثر کرتی ہے۔
محققین کے مطابق نئی تحقیق کے بعد پتہ چلا ہے کہ جسم کے ہر خلیے کے اندر بھی 24 گھنٹے کی ایک گھڑی ہوتی ہے، جو سورج کی قدرتی روشنی اور چاند کے مدوجزر کے پیش نظر ہمارے خلیات کے ساتھ شراکت کرتے ہوئے بہت اہم کردار ادا کرتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ مختلف اوقات میں کام کرنے والے افراد دوسروں کے مقابلے میں بہت جلد موٹاپے اور ذیابیطس وغیرہ کے شکار بن جاتے ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ان کے جسم کی اندرونی گھڑیاں ایک دوسرے سے رابطے میں نہیں رہتیں۔ کیونکہ ان کے کھانے کے اوقات میں شدید بے ترتیبی ہوتی ہے۔
لیکن ماہرین کا خیال ہے کہ اس کے اثرات مزید دوررس ہوسکتے ہیں کیونکہ وقت بے وقت کھانے سے جسم کے حیاتیاتی اوقات کار شدید متاثر ہوتے ہیں۔
ذیابیطس اور میٹابولزم کےمطابق ہمارے دماغ میں حیاتیاتی گھڑی ہوتی ہے جو بدن کے دیگر اعضا کی بافتوں کی اپنی قدرتی گھڑی کے ساتھ کام کرتی ہے۔ محققین نے تجربے کے دوران پایا کہ جگر کے مخصوص خلیات یعنی ہیپاٹوسائٹس کی گھڑی کو باربار متاثر کیا جاسکتا تھا۔ تاہم جوںہی ہیپاٹوسائٹس کی قدرتی ٹک ٹک خراب ہوئی خون میں ٹرائی گلیسرائیڈ یعنی کولیسٹرول کی مقدار بڑھنا شروع ہوگئی جو امراضِ قلب، بلڈ پریشر، ذیابیطس اور فالج وغیرہ کی وجہ بنتی ہے۔
تحقیق سے معلوم ہوا کہ اگر صرف ایک عضو کے خلیات کی قدرتی گھڑی متاثر ہوجاتی ہے تو اس سے کولیسٹرول کی پیداوار بڑھ جاتی ہے۔ لیکن دلچسپ بات یہ ہے کہ جگر کے خلیات متاثر ہونے سے بدن کے دیگر اجسام کے خلیات کے اوقات بھی متاثر ہونا شروع ہوجاتے ہیں۔ اس طرح ایک عضو متاثر ہونے سے دیگر اہم اعضاء بھی خراب ہوتے ہیں۔
اس تحقیق سے معلوم ہوا کہ کھانے کے وقت کا خیال نہ رکھنے سے جسم کے تمام عضو متاثر ہوتے ہیں۔ لہٰذا کھانے کے اوقات کار کو مخصوص کرنا اور اس پر پابندی کرنا ہمیں مہلک بیماریوں سے بچا سکتا ہے۔