جمعہ, ستمبر 22 https://www.rt.com/on-air/ Live
Shadow
سرخیاں
مغربی ممالک افریقہ کو غلاموں کی تجارت پر ہرجانہ ادا کریں: صدر گھانامغربی تہذیب دنیا میں اپنا اثر و رسوخ کھو چکی، زوال پتھر پہ لکیر ہے: امریکی ماہر سیاستعالمی قرضوں میں ریکارڈ اضافہ: دنیا، بنکوں اور مالیاتی اداروں کی 89 پدم روپے کی مقروض ہو گئیافریقی ممالک کے روس کے ساتھ بڑھتے تعلقات پر فرانسیسی پریشانی عروج پر: تعلقات خراب کرنے کی کوشش پر وسط افریقی جمہوریہ کے صدر نے صدر میکرون کو سنا دینیٹو: سرد جنگ کے بعد تاریخ کی سب سے بڑی جنگی مشقیں کرے گافرانس کے خلاف افریقہ کے تین ممالک نے عسکری اتحاد بنا لیاجنوبی کوریا: کتے کھانے پر پابندی لگانے کا عندیایورپی یونین آزاد ممالک کا ایک اتحاد ہے یا جدید سامراجی نظام مسلط کیا جا رہا ہے؟ 30 ارب ڈالر کے اثاثے منجمند کرنے اور قوانین تھوپنے پر ہنگری اسپیکر کا سخت ردعملآزادی اظہار کا معاملہ: امریکی ہارورڈ یونیورسٹی ملک کی بدترین جامعہ قراریوکرین جنگ امریکی جال ہے، یورپی رہنما ہوش کے ناخن لیں: سابق فرانسیسی صدر سرکوزی کا مغربی سیاست پر خصوصی انٹرویو

سوشل میڈیا پیغامات پر انتباہی نشان: صدر ٹرمپ کے بعد چینی میڈیا نشانے پر

امریکی سماجی ذرائع ابلاغ کی کمپنیوں ٹویٹر اور فیس بک نے کچھ عرصے سے انتہائی متعصبانہ روش اپنا رکھی ہے۔ جس میں غیر لبرل خیالات کے حامل افراد اور اداروں کے پیغامات اور کھاتوں پر خصوصی انتباہی پیغامات یا نشانات لگائے جا رہے ہیں۔

ٹویٹر کی اس پالیسی کا پہلا شکار امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بنے جن کے پیغامات پر معلومات کی توثیق یا غیر موضوع کا پیغام درج کیا گیا۔ کمپنیوں کی اس حرکت پر امریکی صدر نے شدید ناراضگی کا اظہار کیا اور اسے امریکی اقدار کے خلاف قرار دیتے ہوئے ضروری قانون سازی بھی کی تاہم متعصب رویے کو اور انداز میں جاری رکھا گیا۔

امریکی کمپنیوں کی اس متعصبانہ روش کا حالیہ شکار چین کے بڑے ذرائع ابلاغ کے ادارے ہو رہے ہیں، جن میں “گلوبل ٹائمز” پہلے نمبر پر ہے۔ گلوبل ٹائمز چین کا سب سے بڑا انگریزی ابلاغی ادارہ ہے جس کے قارئین دنیا بھر میں لاکھوں کی تعداد میں ہیں۔ گلوبل ٹائمز کے تمام پیغامات پر ٹویٹر “چینی ریاست سے منسلک ادارہ” کا انتباہی پیغام درج کر رہا ہے۔ جبکہ ایسا دنیا میں کسی دوسرے ادارے کے ساتھ نہیں کیا جاتا، حتیٰ کہ ان کے ساتھ بھی نہیں جو باقائدہ سرکاری ترجمانی کے ادارے ہیں۔ جن میں وائس آف امریکہ، ڈائچے وئلے وغیرہ شامل ہیں۔

دوست و احباب کو تجویز کریں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

18 − 8 =

Contact Us