Shadow
سرخیاں
پولینڈ: یوکرینی گندم کی درآمد پر کسانوں کا احتجاج، سرحد بند کر دیخود کشی کے لیے آن لائن سہولت، بین الاقوامی نیٹ ورک ملوث، صرف برطانیہ میں 130 افراد کی موت، چشم کشا انکشافاتپوپ فرانسس کی یک صنف سماج کے نظریہ پر سخت تنقید، دور جدید کا بدترین نظریہ قرار دے دیاصدر ایردوعان کا اقوام متحدہ جنرل اسمبلی میں رنگ برنگے بینروں پر اعتراض، ہم جنس پرستی سے مشابہہ قرار دے دیا، معاملہ سیکرٹری جنرل کے سامنے اٹھانے کا عندیامغرب روس کو شکست دینے کے خبط میں مبتلا ہے، یہ ان کے خود کے لیے بھی خطرناک ہے: جنرل اسمبلی اجلاس میں سرگئی لاوروو کا خطاباروناچل پردیش: 3 کھلاڑی چین اور ہندوستان کے مابین متنازعہ علاقے کی سیاست کا نشانہ بن گئے، ایشیائی کھیلوں کے مقابلے میں شامل نہ ہو سکےایشیا میں امن و استحکام کے لیے چین کا ایک اور بڑا قدم: شام کے ساتھ تذویراتی تعلقات کا اعلانامریکی تاریخ کی سب سے بڑی خفیہ و حساس دستاویزات کی چوری: انوکھے طریقے پر ادارے سر پکڑ کر بیٹھ گئےیورپی کمیشن صدر نے دوسری جنگ عظیم میں جاپان پر جوہری حملے کا ذمہ دار روس کو قرار دے دیااگر خطے میں کوئی بھی ملک جوہری قوت بنتا ہے تو سعودیہ بھی مجبور ہو گا کہ جوہری ہتھیار حاصل کرے: محمد بن سلمان

سائنسدانوں کا جراثیموں کو کرنٹ لگا کر مارنے کا منصوبہ

طبی ماہرین نے جرثوموں یعنی بیکٹیریا کو ہلاک کرنے کے لیے نیا طریقہ ڈھونڈ نکالا ہے۔ محققین کا کہنا ہے کہ اب صرف 1.5 ایمپیئر بجلی کے آدھے گھنٹے تک مسلسل جھٹکوں سے جراثیموں کو پھاڑا جا سکے گا۔ اور سخت سے سخت جان جراثیم موت کے گھاٹ اتر جائے گا۔

تکنیک کا فلسفہ کچھ یوں ہے کہ ہم سب جانتے ہیں اگر کسی جاندار کے جسم میں سے بجلی گزر جائے تو اس کی موت واقع ہوسکتی ہے۔ بجلی کے جھٹکوں سے ہونے والی اموات اس کے واضح اور عام فہم مثال ہے۔ تاہم اگر یہی بجلی اتنی کمزور رکھی جائے کہ انسانی جسم کےلیے بالکل بے ضرر ہو تو کیا پھر بھی اس کا جراثیموں پر اثر ہوتا ہے؟

اس سوال کا جواب ڈھونڈتے ڈھونڈتے محققین اس نئی تکنیک کو ڈھونڈنے میں کامیاب ہوئے ہیں۔ محققین نے تجربہ گاہ میں ایسے جرثوموں جو کہ اینٹی بائیوٹک ادویات کے خلاف مدافعت پیدا کر چکے ہیں پر تجربہ کرتے ہوئے پایا کہ مختلف ایمپیئر اور وولٹیج کے جھٹکے دینے سے جرثوموں کی خلوی جھلیاں پھٹ گئیں۔ اور ان کے خلوی مواد تجربے کے محلول میں بکھر گئے،اور یوں جراثیم ٹکڑے ٹکڑے ہو کر ختم ہوگئے۔

طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ 1.5 ایمپیئر بجلی اتنی کم ہے کہ انسانوں کو محسوس تک نہیں ہوتی، جبکہ دوسری جانب صرف چند بیٹری سیل استعمال کرتے ہوئے پورا دن جراثیم مارنے کا کام بہ آسانی کیا جاسکتا ہے۔

تکنیک دریافت کرنے کے بعد اب محققین ہر جرثومے کے لیے موزوں ایمپیئر اور وولٹیج کا پتا لگانے کے لیے کام کر رہے ہیں۔ محققین کا کہنا ہے کہ انہیں امید ہے اس تکنیک سے ہمارا روائیتی طریقہ علاج بالکل بدل جائے گا اور نہ صرف سستا بلکہ گھریلو سطح اس سے فائدہ اٹھایا جاسکے گا۔

مزید تفصیلات جاننے میں دلچسپی رکھنے والے قارئین براہ راست ایک عالمی جریدے کے حالیہ شمارے سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔

دوست و احباب کو تجویز کریں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

fifteen + eight =

Contact Us