طبی ماہرین نے جرثوموں یعنی بیکٹیریا کو ہلاک کرنے کے لیے نیا طریقہ ڈھونڈ نکالا ہے۔ محققین کا کہنا ہے کہ اب صرف 1.5 ایمپیئر بجلی کے آدھے گھنٹے تک مسلسل جھٹکوں سے جراثیموں کو پھاڑا جا سکے گا۔ اور سخت سے سخت جان جراثیم موت کے گھاٹ اتر جائے گا۔
تکنیک کا فلسفہ کچھ یوں ہے کہ ہم سب جانتے ہیں اگر کسی جاندار کے جسم میں سے بجلی گزر جائے تو اس کی موت واقع ہوسکتی ہے۔ بجلی کے جھٹکوں سے ہونے والی اموات اس کے واضح اور عام فہم مثال ہے۔ تاہم اگر یہی بجلی اتنی کمزور رکھی جائے کہ انسانی جسم کےلیے بالکل بے ضرر ہو تو کیا پھر بھی اس کا جراثیموں پر اثر ہوتا ہے؟
اس سوال کا جواب ڈھونڈتے ڈھونڈتے محققین اس نئی تکنیک کو ڈھونڈنے میں کامیاب ہوئے ہیں۔ محققین نے تجربہ گاہ میں ایسے جرثوموں جو کہ اینٹی بائیوٹک ادویات کے خلاف مدافعت پیدا کر چکے ہیں پر تجربہ کرتے ہوئے پایا کہ مختلف ایمپیئر اور وولٹیج کے جھٹکے دینے سے جرثوموں کی خلوی جھلیاں پھٹ گئیں۔ اور ان کے خلوی مواد تجربے کے محلول میں بکھر گئے،اور یوں جراثیم ٹکڑے ٹکڑے ہو کر ختم ہوگئے۔
طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ 1.5 ایمپیئر بجلی اتنی کم ہے کہ انسانوں کو محسوس تک نہیں ہوتی، جبکہ دوسری جانب صرف چند بیٹری سیل استعمال کرتے ہوئے پورا دن جراثیم مارنے کا کام بہ آسانی کیا جاسکتا ہے۔
تکنیک دریافت کرنے کے بعد اب محققین ہر جرثومے کے لیے موزوں ایمپیئر اور وولٹیج کا پتا لگانے کے لیے کام کر رہے ہیں۔ محققین کا کہنا ہے کہ انہیں امید ہے اس تکنیک سے ہمارا روائیتی طریقہ علاج بالکل بدل جائے گا اور نہ صرف سستا بلکہ گھریلو سطح اس سے فائدہ اٹھایا جاسکے گا۔
مزید تفصیلات جاننے میں دلچسپی رکھنے والے قارئین براہ راست ایک عالمی جریدے کے حالیہ شمارے سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔