امریکہ بحیرہ جنوبی چین میں مداخلت کر کے خطے کے مسائل کو بڑھا رہا ہے۔ چینی سفارت کار، اور ریاستی کونسل کے رکن وینگ یی نے ایک عالمی کانفرنس میں خطاب میں کہا ہے کہ امریکہ خاص مقاصد کے تحت بحیرہ جنوبی چین میں سمندری حدود کے تنازعات کو ہوا دے رہا ہے۔ جس کے باعث خطے میں ہتھیاروں کی دوڑ تیزی اختیار کر رہی ہے، اور اس کا براہ راست فائدہ امریکہ اٹھا رہا ہے۔
چینی سفارت کار نے کہا ہے کہ خطے میں امن چین کے ساتھ ساتھ مشرق بعید کے تمام ممالک کے لیے مفید ہے تاہم امریکہ اپنے عالمی سیاسی مقاصد کے لیے خطے میں کشیدگی کو بڑھاوا دے رہا ہے۔
سفارت کار کا کہنا ہے کہ چین امید کرتا ہے کہ امریکہ سمیت تمام بیرونی طاقتیں خطے میں بے جا مداخلت سے باز آجائیں گی، اور امریکہ بھی اپنے مفادات کی خاطر کشیدگی سے فائدہ اٹھانا ترک کر دے گا۔
چینی سفارتکار کا مزید کہنا ہے کہ امریکہ نئے جزیروں کی دریافت کے نام پر خطے میں عسکری جہاز بھیجتا ہے، جو اکثر و بیشتر چینی بحری جہازوں کے ساتھ ٹکراتے اور مسائل میں اضافے کا باعث بنتے ہیں۔ ایسے رویے کے بعد بھی امریکہ خطے میں کشیدگی کا ذمہ دار چین کو ٹھہراتا ہے۔ اور تو اور علاقائی مسائل میں بے جا مداخلت کرتے ہوئے خطے کے دیگر ممالک کو اپنی حمایت کی یقین دہانی کرواتا ہے، اور بدلے میں اپنے ہتھیار بیچنے کا سامان کرتا ہے۔ چین کا یہ بھی دعویٰ ہے کہ امریکہ نیٹو کی نشستوں میں چین کے خلاف پراپیگنڈا کرتا ہے اور چینی قوم کو اجارہ دار اور غیر مہذب کہتا ہے۔
یاد رہے کہ بحیرہ جنوبی چین میں سمندری حدود کا مسئلہ پرانا ہے، جس میں چین، فلپائن، ملائیشیا، برونائی، انڈونیشیا اور ویتنام کے اپنے اپنے علاقائی دعوے ہیں۔ خطہ قدرتی وسائل سے بھی مالا مال ہے جبکہ عالمی تجارت کے حوالے سے بھی اس علاقے کی بڑی اہمیت ہے۔