کووڈ19 کی وجہ سے عالمی معاشی بدحالی 1930 کی عظیم کساد بازاری کا ریکارڈ بھی توڑ سکتی ہے۔ اقوام متحدہ کے ماہر برائے خاتمہِ غربت اولیور ڈی شٹر نے حکومتوں کو تنبیہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ دنیا بھر میں کساد بازاری کے خلاف کیے گئے اقدامات ناکافی ہیں۔ لوگوں کے اس کے بدترین اثرات سے بچانے کے لیے تمام حکومتوں کو مزید اقدامات کرنے کی فوری ضرورت ہے، جس میں غربت کے خاتمے اور ناہمواریوں کو کم کرنے کے لیے اقدامات پہلی ترجیح ہونے چاہیے۔
بیجیلم نژاد ماہر ڈی شٹر کا کہنا ہے کہ سماجی تحفظ کی چادر میں سینکڑوں سوراخ ہیں، اور لوگوں میں تحفظ کا احساس نہ ہونے کے برابر ہے۔ کچھ حکومتوں کے اٹھائے گئے اقدامات انتہائی وقتی ہیں، جاری کیے گئے حکومتی امدادی چندے بھی نہ ہونے کے برابر ہیں۔ ایسے میں دنیا کی بڑی آبادی کساد بازاری سے متاثر ہو گی۔
عالمی ادارے کے نمائندہ نے تنبیہ کرتے ہوئے کہا کہ پہلے سے موجود غرباء کے علاوہ مزید 17 سے اٹھارہ کروڑ لوگ غربت کے دائرے میں گر جائیں گے۔ یعنی مستقبل قریب میں حکومتوں کی عدم توجہ کے باعث دنیا بھر میں مزید 18 کروڑ لوگ یومیہ 500 روپے سے بھی کم آمدنی پر جینے پر مجبور ہو جائیں گے۔
اقوام متحدہ کے نمائندے کا مزید کہنا ہے کہ کچھ حکومتوں کے شروع کیے منصوبے اس وجہ سے بھی ناکام رہیں گے کیونکہ انہیں ڈیجیٹل طرز پر چلایا جا رہا ہے، اور ہم سب جانتے ہیں کہ ایک غریب کی موبائل یا دیگر ڈیجیٹل آلات سے متعلق آگاہی اور انٹرنیٹ کی رسائی کی کیا صورتحال ہے۔
ڈی شٹر کا کہنا ہے کہ معاملے کی سنگینی یہ ہے کہ تمام امدادی منصوبے، لوگوں کی جمع پونجی اور قابل فروخت اثاثہ جات ختم ہوچکے ہیں اور صورتحال اب شدید تر صورتحال اختیار کرے گی۔
اس تمام صورتحال میں عالمی ماہر کا کہنا ہے کہ حکومتوں کو معاشی ناہمواریوں کو ختم کرنے کی پالیسیاں بنانی چاہیے، ورنہ غربت معاشروں میں جرائم بڑھانے کا باعث بنے گی۔