چینی ماہرین کا کہنا ہے کہ وہ آئندہ 15 سالوں میں سفری سہولت کو نئے عروج پر لے جائیں گے۔ چینی سائنس اکیڈمی سے وابستہ محقق باؤ ویمین کا کہنا ہے کہ ملکی خلائی ادارہ ایسے منصوبے پر کام کر رہا ہے جس میں دنیا میں کوئی کہیں بھی جانا چاہے، صرف ایک گھنٹے میں ایسا ممکن ہو جائے گا۔
فوزہو میں چینی خلائی کانفرنس میں خطاب کے دوران باؤ ویمین کا کہنا تھا کہ خلائی سفر کی ٹیکنالوجی میں جس رفتار سے ترقی ہورہی ہے، اور جیسے ہائپر سانک ٹیکنالوجی پوری طرح سے عملی شکل اختیار کر چکی ہے، اب وہ وقت دور نہیں جب انسان دنیا میں کہیں بھی سفر کر سکے گا، اور ایسا صرف ایک گھنٹے میں ممکن ہو گا۔
باؤ ویمین کا مزید کہنا تھا کہ 2045 تک خلائی سفر ایسے کیا جا سکے گا جیسے ہم اب ہوائی جہاز سے سفر کرتے ہیں، اور یومیہ ہزاروں مسافر خلائی دورہ کر سکیں گے۔ ہم اب دوبارہ استعمال کرنے کے قابل خلائی جہاز بنانے کے قابل ہیں، رفتار پر بھی مزید کام ہو رہا ہے جبکہ ہزاروں ٹن وذن کے ساتھ خلاء میں جانے کی صلاحیت پہ بھی مزید کام جاری ہے، ایسے میں آئندہ دس سے پندرہ سالوں میں پورا نظام اور رحجان بن جائےگا کہ لوگ جب چاہیں، جہاں چاہیں، جا سکیں۔