Shadow
سرخیاں
مغربی طرز کی ترقی اور لبرل نظریے نے دنیا کو افراتفری، جنگوں اور بےامنی کے سوا کچھ نہیں دیا، رواں سال دنیا سے اس نظریے کا خاتمہ ہو جائے گا: ہنگری وزیراعظمامریکی جامعات میں صیہونی مظالم کے خلاف مظاہروں میں تیزی، سینکڑوں طلبہ، طالبات و پروفیسران جیل میں بندپولینڈ: یوکرینی گندم کی درآمد پر کسانوں کا احتجاج، سرحد بند کر دیخود کشی کے لیے آن لائن سہولت، بین الاقوامی نیٹ ورک ملوث، صرف برطانیہ میں 130 افراد کی موت، چشم کشا انکشافاتپوپ فرانسس کی یک صنف سماج کے نظریہ پر سخت تنقید، دور جدید کا بدترین نظریہ قرار دے دیاصدر ایردوعان کا اقوام متحدہ جنرل اسمبلی میں رنگ برنگے بینروں پر اعتراض، ہم جنس پرستی سے مشابہہ قرار دے دیا، معاملہ سیکرٹری جنرل کے سامنے اٹھانے کا عندیامغرب روس کو شکست دینے کے خبط میں مبتلا ہے، یہ ان کے خود کے لیے بھی خطرناک ہے: جنرل اسمبلی اجلاس میں سرگئی لاوروو کا خطاباروناچل پردیش: 3 کھلاڑی چین اور ہندوستان کے مابین متنازعہ علاقے کی سیاست کا نشانہ بن گئے، ایشیائی کھیلوں کے مقابلے میں شامل نہ ہو سکےایشیا میں امن و استحکام کے لیے چین کا ایک اور بڑا قدم: شام کے ساتھ تذویراتی تعلقات کا اعلانامریکی تاریخ کی سب سے بڑی خفیہ و حساس دستاویزات کی چوری: انوکھے طریقے پر ادارے سر پکڑ کر بیٹھ گئے

جرمن پولیس میں بھرتی نازی شدت پسندوں کے نئے گروہ کا انکشاف، 29 گرفتار، تعداد سینکڑوں میں ہونے کا امکان، تحقیقات تیز

جرمنی کی پولیس میں قوم پرست شدت پسند اہلکاروں کے نئے جال کا انکشاف ہوا ہے۔ خبر رساں اداروں کے مطابق شمالی رائن ویسٹ فیلیا کی ریاست میں ہولیس نے 29 ایسے اہلکاروں کو معطل کرتے ہوئے حراست میں لیا ہے جن پر شبہہ ہے کہ وہ غیرقانونی تنظیموں کے باقائدہ رکن یا ان کے لیے کام کرتے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق کارروائی میں 200 پولیس اہلکاروں نے حصہ لیا ہے، جس میں 34 تھانوں اور گھروں پر چھاپوں کے دوران ان کے قبضے سے ہٹلر اور نازی جماعت کے حق میں پراپیگنڈا مواد برآمد کیا گیا ہے۔ پولیس کے مطابق زیر حراست اہلکار سماجی میڈیا پر نازی پراپیگنڈے میں مشغول تھے۔ 14 کے خلاف اس وجہ سے بھی قانونی کارروائی کیجائے گی کہ وہ پابندی کی شکار تنظیموں کے رکن ہیں، جبکہ دیگر 15 کے خلاف ناکافی ثبوت ہونے کےباعث ادارہ جاتی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔

جرمنی پولیس کے ادارہ برائے ابلاغ عامہ کا کہنا ہے کہ ان میں سے زیادہ تر اہلکار ایسین شہر سے ہیں۔ مقامی انتظامیہ نے شدید عوامی ردعمل پر اپنی وضاحت میں کہا ہے کہ واقعے کی مکمل تحقیقات کی جائیں گی اور محکمہ پولیس کی بدنامی کا باعث بننے والے اس جال کا مکمل قلع قمع کیا جائے گا۔ انکا مزید کہنا تھا کہ اس بات کی تحقیقات بھی کی جائیں گی کہ سالوں تک کیسے یہ افراد چھپے رہے اور کارروائی پہلے کیوں نہ عمل میں لائی گئی۔

تفصیلات کے مطابق قوم پرست شدت پسندوں کے اس جال کا علم گزشتہ ماہ ہوا ہے، جس کا سبب وہ 32 سالہ افسر تھا جو حساس معلومات صحافیوں کو دیتا ہوا پکڑا گیا تھا۔ اس سے تحقیقات کے دوران پولیس میں موجود اس قوم پرست شدت پسند گروہ کا انکشاف ہوا، جن کی تعداد اب تک درجنوں میں بتائی جا رہی ہے، تاہم یہ تعداد مبینہ طور پر سیکنڑوں میں ہو سکتی ہے۔ واضح رہے کہ اب تک کی کارروائی صرف ایک فون سے ملنے والی معلومات کے باعث عمل میں آئی ہے، جبکہ گرفتار شدہ مزید 29 اہلکاروں سے تفتیش کے بعد نئے انکشافات ہو سکتے ہیں۔

تاہم محکمہ پولیس نے ایسے کسی امکان کو رد کیا ہے کہ ادارے میں بھرتی کے ڈھانچے میں مسئلے کی وجہ سے ایسا ہوا ہے۔ جرمن چانسلر انجیلا میرکل کے ویسٹ فیلیا میں نمائندے کا کہنا ہے کہ حکومت ایسے اہلکاروں کے خلاف بھی کارروائی کرے گی جو اس جال کے بارے میں جانتی تھی تاہم انہوں نے اعلیٰ حکام کو آگاہ نہ کیا۔

یاد رہے کہ جرمنی کی پولیس میں قوم پرست شدت پسندوں کے جال کا یہ پہلا انکشاف نہیں ہے۔ چند ماہ قبل 60 سے زائد ایسے اعلیٰ افسران کے خلاف تحقیقات شرو ع کی گئی تھیں جو سیاستدانوں، صحافیوں اور شہریوں کی نجی معلومات کو چُراتے پکڑے گئے تھے، اور بعد ازاں ان افراد کو قوم پرست جماعتوں کی جانب سے دھمکی آمیز پیغامات موصول ہوئے تھے۔

دوست و احباب کو تجویز کریں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

one × three =

Contact Us