سماجی میڈیا کی معروف ویب سائٹ فیس بک کے خلاف نجی معلومات تک بلااجازت رسائی کی مبینہ کوشش کا ایک اور الزام سامنے آیا ہے اور امریکی شہری نے سوشل میڈیا کی سب سے بڑی کمپنی کو عدالت میں بھی گھسیٹ لیا ہے۔
شہری کا الزام ہے کہ فیس بک خفیہ طریقے سے آئی فون کا کیمرہ استعمال کرتے ہوئے صارفین کی تصاویر کی گیلری کی معلومات حاصل کرتا ہے۔ شہری کا کہنا ہے کہ بسا اوقات جب وہ انسٹا گرام استعمال کرتے ہوئےنئی تصویر یا ویڈیو کھاتے پر چڑھانے کے لیے گیلری میں جاتا ہےتو فیس ٹائم ایپلیکیشن متحرک ہونے کا نشان آتا ہے، جس کا مطلب ہے کہ فیس بک اسکی تصاویر اور ویڈیو کی گیلری میں کیمرے سے رسائی کیے ہوئے ہے اور نجی معلومات کو چُرا رہا ہے۔
فیس بک نے الزام کی تردید کی ہے اور وضاحت میں کہا ہے کہ ممکنہ طور پر یہ کوئی بگ ہے، جو غلط نشان کو ظاہر کرتا ہے۔ فیس بک نجی معلومات کو نہیں چرا رہا۔
تاہم شہری فیس بک کے جواب سے مطمئن نہیں اور معاملے کو عدالت میں لے گیا ہے، شہری کا مؤقف ہے کہ فیس بک ایسا ارادتاً کر رہا ہے۔ جس کا مقصد نجی اور فائدہ مند معلومات تک رسائی حاصل کرنا ہے۔ فیس بک معلومات کو بیچ کر پیسے کماتا ہے، اور ایسا صارفین کی اجازت اور علم کے بغیر ہو رہا ہے۔
درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ فیس بک صارفین کے اشتہار پر ردعمل کو بھی مدنظر رکھتا ہے اور اس کی معلومات بھی مارکیٹ میں بیچتا ہے۔
یاد رہے کہ فیس بک پر نجی معلومات چُرانے کا یہ پہلا الزام نہیں، اس سے پہلے بھی کئی بار اس معاملے پر تحقیقات اور فیس بک کو جرمانے ہو چکے ہیں۔