غربت کے خلاف کام کرنے والے عالمی ادارے آکسفام اور سٹاک ہوم کے ماحولیاتی ادارے نے ایک مشترکہ تحقیقاتی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ 1990 سے 2015 کے دوران 25 سالوں میں فضاء میں کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج میں 60 فیصد اضافہ ہوا تھا۔ تفصیلات کے مطابق اس اضافے کے 15 فیصد کے ذمہ دار دنیا کے 1 فیصد امیرترین (سالانہ 1 لاکھ سے زیادہ کمائی) افراد ہیں۔ یعنی ایک فیصد امیر ترین افراد، تقریباً آدھی غریب آبادی سے بھی دوگنا زیادہ کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج کے ذمہ دار ہیں۔
اور اگر 10 فیصد (63 کروڑ) امیر افراد (سالانہ 35 ہزار ڈالر تک کمائی) کے رہن سہن کا جائزہ لیا جائے تو وہ کاربن ڈائی آکسائیڈ کے خروج میں 52 فیصد کے ذمہ دار ہیں۔
تحقیق میں تنبیہ کی گئی ہے کہ امیرزادوں کا تیز گاڑیوں کا شوق، بلاضرورت کی خریدوفروخت اور نجی پروازوں سے نام نہاد سیروسیاحت، فضاء میں کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اضافے کی اہم اور بڑی وجوہات ہیں۔ جبکہ اسکی قیمت نوجوان اورغریب افراد ادا کر رہے ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کاربن ڈائی کسائیڈ کا یہ غیر متوازی خروج ان معاشی پالیسیوں کا نتیجہ ہے جو امیر ممالک کی حکومتوں نے دہائیوں پہلے اپنائیں اور دنیا کو موجودہ ماحولیاتی مسئلے کی طرف دھکیل دیا۔
رپورٹ میں تنبیہ کی گئی ہے کہ اگر اس رویے کو نہ روکا گیا تو آئندہ دس برسوں میں موجودہ 10 فیصد امیر افراد دنیا کے درجہ حرارت کو مزید ایک اعشاریہ پانچ ڈگری تک بڑھانے کے لیے کافی ہوں گے، پھر چاہے باقی ساری (90٪) دنیا کاربن کے اخراج کو بالکل صفر پر ہی کیوں نہ لے جائے۔