Shadow
سرخیاں
مغربی طرز کی ترقی اور لبرل نظریے نے دنیا کو افراتفری، جنگوں اور بےامنی کے سوا کچھ نہیں دیا، رواں سال دنیا سے اس نظریے کا خاتمہ ہو جائے گا: ہنگری وزیراعظمامریکی جامعات میں صیہونی مظالم کے خلاف مظاہروں میں تیزی، سینکڑوں طلبہ، طالبات و پروفیسران جیل میں بندپولینڈ: یوکرینی گندم کی درآمد پر کسانوں کا احتجاج، سرحد بند کر دیخود کشی کے لیے آن لائن سہولت، بین الاقوامی نیٹ ورک ملوث، صرف برطانیہ میں 130 افراد کی موت، چشم کشا انکشافاتپوپ فرانسس کی یک صنف سماج کے نظریہ پر سخت تنقید، دور جدید کا بدترین نظریہ قرار دے دیاصدر ایردوعان کا اقوام متحدہ جنرل اسمبلی میں رنگ برنگے بینروں پر اعتراض، ہم جنس پرستی سے مشابہہ قرار دے دیا، معاملہ سیکرٹری جنرل کے سامنے اٹھانے کا عندیامغرب روس کو شکست دینے کے خبط میں مبتلا ہے، یہ ان کے خود کے لیے بھی خطرناک ہے: جنرل اسمبلی اجلاس میں سرگئی لاوروو کا خطاباروناچل پردیش: 3 کھلاڑی چین اور ہندوستان کے مابین متنازعہ علاقے کی سیاست کا نشانہ بن گئے، ایشیائی کھیلوں کے مقابلے میں شامل نہ ہو سکےایشیا میں امن و استحکام کے لیے چین کا ایک اور بڑا قدم: شام کے ساتھ تذویراتی تعلقات کا اعلانامریکی تاریخ کی سب سے بڑی خفیہ و حساس دستاویزات کی چوری: انوکھے طریقے پر ادارے سر پکڑ کر بیٹھ گئے

امریکی ڈسٹرکٹ جج نے ٹک ٹاک کو ایپ سٹور سے ہٹانے سے روک دیا: چینی ایپ امریکہ میں دستیاب رہے گی

امریکی ڈسٹرکٹ جج کارل نیکولس نے ٹرمپ انتظامیہ کو امریکہ میں چینی ایپلیکیشن ٹک ٹاک کو امریکہ میں آن لائن سٹوروں سے ہٹانے سے روک دیا ہے۔ فیصلہ صدر ٹرمپ کی جانب سے ایپلیکیشن کو کسی امریکی کمپنی کو بیچنے کی شرط پہ عمل نہ کرنے کی صورت میں امریکی آن لائن سٹور سے ہٹانے کے محض چند گھنٹے پہلے سامنے آیا ہے۔

جج کے جاری کیے حکم امتناعی کے تحت ٹک ٹاک کو امریکی مارکیٹ سے ہٹایا نہیں جا سکے گا، اور دونوں معروف ایپلیکیشن سٹور ایپل اور گوگل سٹور سے ڈاؤنلوڈ کیا جا سکے گا۔ پابندی لگنے سے محض چند گھنٹے پہلے جاری کیے اس فیصلے سے قبل جج نے 90 منٹ تک سماعت کی، جس میں کمپنی نے اپنے دفاع کو بھرپور انداز میں پیش کیا، اور حکم امتناعی لینے میں کامیاب رہی۔

واضح رہے کہ ٹک ٹاک کو اپنے کم از کم 20 فیصد حصص کسی امریکی کمپنی کو بیچنے کی شرط کا سامنا ہے، ٹرمپ انتظامیہ نے شرط پورا نہ کرنے پر پہلے اسے امریکہ میں ایپ سٹوروں سے ہٹانے اور انتخابات کے بعد مکمل پابندی لگانے کا عندیا دے رکھا ہے۔ جبکہ دوسری طرف چینی حکومت کمپنی کو حصص برآمد کرنے کی اجازت نہیں دے رہی، جس کے باعث کمپنی چین اور امریکہ کی تجارتی جنگ کا نشانہ بنی ہوئی ہے۔

امریکی انتظامیہ کامؤقف ہے کہ چینی ایپ امریکی صارفین کی نجی معلومات چینی کمپنیوں کو بیچتی ہے اور چینی کمپنیاں اس سے تجارتی فائدہ اٹھاتی ہیں۔ تاہم کمپنی اور چینی حکام ان الزامات کی تردید کرتے ہیں۔

گزشتہ ہفتے کیلیفورنیا کی ایک عدالت نے وٹس ایپ سے مماثلت رکھنے والی چینی ایپ ووئی چیٹ پر لگنے والی پابندی کو بھی مؤخر کر دیا تھا۔

دوست و احباب کو تجویز کریں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

15 − two =

Contact Us