منگل, ستمبر 26 https://www.rt.com/on-air/ Live
Shadow
سرخیاں
صدر ایردوعان کا اقوام متحدہ جنرل اسمبلی میں رنگ برنگے بینروں پر اعتراض، ہم جنس پرستی سے مشابہہ قرار دے دیا، معاملہ سیکرٹری جنرل کے سامنے اٹھانے کا عندیامغرب روس کو شکست دینے کے خبط میں مبتلا ہے، یہ ان کے خود کے لیے بھی خطرناک ہے: جنرل اسمبلی اجلاس میں سرگئی لاوروو کا خطاباروناچل پردیش: 3 کھلاڑی چین اور ہندوستان کے مابین متنازعہ علاقے کی سیاست کا نشانہ بن گئے، ایشیائی کھیلوں کے مقابلے میں شامل نہ ہو سکےایشیا میں امن و استحکام کے لیے چین کا ایک اور بڑا قدم: شام کے ساتھ تذویراتی تعلقات کا اعلانامریکی تاریخ کی سب سے بڑی خفیہ و حساس دستاویزات کی چوری: انوکھے طریقے پر ادارے سر پکڑ کر بیٹھ گئےیورپی کمیشن صدر نے دوسری جنگ عظیم میں جاپان پر جوہری حملے کا ذمہ دار روس کو قرار دے دیااگر خطے میں کوئی بھی ملک جوہری قوت بنتا ہے تو سعودیہ بھی مجبور ہو گا کہ جوہری ہتھیار حاصل کرے: محمد بن سلمانمغربی ممالک افریقہ کو غلاموں کی تجارت پر ہرجانہ ادا کریں: صدر گھانامغربی تہذیب دنیا میں اپنا اثر و رسوخ کھو چکی، زوال پتھر پہ لکیر ہے: امریکی ماہر سیاستعالمی قرضوں میں ریکارڈ اضافہ: دنیا، بنکوں اور مالیاتی اداروں کی 89 پدم روپے کی مقروض ہو گئی

امریکی ڈسٹرکٹ جج نے ٹک ٹاک کو ایپ سٹور سے ہٹانے سے روک دیا: چینی ایپ امریکہ میں دستیاب رہے گی

امریکی ڈسٹرکٹ جج کارل نیکولس نے ٹرمپ انتظامیہ کو امریکہ میں چینی ایپلیکیشن ٹک ٹاک کو امریکہ میں آن لائن سٹوروں سے ہٹانے سے روک دیا ہے۔ فیصلہ صدر ٹرمپ کی جانب سے ایپلیکیشن کو کسی امریکی کمپنی کو بیچنے کی شرط پہ عمل نہ کرنے کی صورت میں امریکی آن لائن سٹور سے ہٹانے کے محض چند گھنٹے پہلے سامنے آیا ہے۔

جج کے جاری کیے حکم امتناعی کے تحت ٹک ٹاک کو امریکی مارکیٹ سے ہٹایا نہیں جا سکے گا، اور دونوں معروف ایپلیکیشن سٹور ایپل اور گوگل سٹور سے ڈاؤنلوڈ کیا جا سکے گا۔ پابندی لگنے سے محض چند گھنٹے پہلے جاری کیے اس فیصلے سے قبل جج نے 90 منٹ تک سماعت کی، جس میں کمپنی نے اپنے دفاع کو بھرپور انداز میں پیش کیا، اور حکم امتناعی لینے میں کامیاب رہی۔

واضح رہے کہ ٹک ٹاک کو اپنے کم از کم 20 فیصد حصص کسی امریکی کمپنی کو بیچنے کی شرط کا سامنا ہے، ٹرمپ انتظامیہ نے شرط پورا نہ کرنے پر پہلے اسے امریکہ میں ایپ سٹوروں سے ہٹانے اور انتخابات کے بعد مکمل پابندی لگانے کا عندیا دے رکھا ہے۔ جبکہ دوسری طرف چینی حکومت کمپنی کو حصص برآمد کرنے کی اجازت نہیں دے رہی، جس کے باعث کمپنی چین اور امریکہ کی تجارتی جنگ کا نشانہ بنی ہوئی ہے۔

امریکی انتظامیہ کامؤقف ہے کہ چینی ایپ امریکی صارفین کی نجی معلومات چینی کمپنیوں کو بیچتی ہے اور چینی کمپنیاں اس سے تجارتی فائدہ اٹھاتی ہیں۔ تاہم کمپنی اور چینی حکام ان الزامات کی تردید کرتے ہیں۔

گزشتہ ہفتے کیلیفورنیا کی ایک عدالت نے وٹس ایپ سے مماثلت رکھنے والی چینی ایپ ووئی چیٹ پر لگنے والی پابندی کو بھی مؤخر کر دیا تھا۔

دوست و احباب کو تجویز کریں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

4 × 2 =

Contact Us