امریکی ڈسٹرکٹ جج کارل نیکولس نے ٹرمپ انتظامیہ کو امریکہ میں چینی ایپلیکیشن ٹک ٹاک کو امریکہ میں آن لائن سٹوروں سے ہٹانے سے روک دیا ہے۔ فیصلہ صدر ٹرمپ کی جانب سے ایپلیکیشن کو کسی امریکی کمپنی کو بیچنے کی شرط پہ عمل نہ کرنے کی صورت میں امریکی آن لائن سٹور سے ہٹانے کے محض چند گھنٹے پہلے سامنے آیا ہے۔
جج کے جاری کیے حکم امتناعی کے تحت ٹک ٹاک کو امریکی مارکیٹ سے ہٹایا نہیں جا سکے گا، اور دونوں معروف ایپلیکیشن سٹور ایپل اور گوگل سٹور سے ڈاؤنلوڈ کیا جا سکے گا۔ پابندی لگنے سے محض چند گھنٹے پہلے جاری کیے اس فیصلے سے قبل جج نے 90 منٹ تک سماعت کی، جس میں کمپنی نے اپنے دفاع کو بھرپور انداز میں پیش کیا، اور حکم امتناعی لینے میں کامیاب رہی۔
واضح رہے کہ ٹک ٹاک کو اپنے کم از کم 20 فیصد حصص کسی امریکی کمپنی کو بیچنے کی شرط کا سامنا ہے، ٹرمپ انتظامیہ نے شرط پورا نہ کرنے پر پہلے اسے امریکہ میں ایپ سٹوروں سے ہٹانے اور انتخابات کے بعد مکمل پابندی لگانے کا عندیا دے رکھا ہے۔ جبکہ دوسری طرف چینی حکومت کمپنی کو حصص برآمد کرنے کی اجازت نہیں دے رہی، جس کے باعث کمپنی چین اور امریکہ کی تجارتی جنگ کا نشانہ بنی ہوئی ہے۔
امریکی انتظامیہ کامؤقف ہے کہ چینی ایپ امریکی صارفین کی نجی معلومات چینی کمپنیوں کو بیچتی ہے اور چینی کمپنیاں اس سے تجارتی فائدہ اٹھاتی ہیں۔ تاہم کمپنی اور چینی حکام ان الزامات کی تردید کرتے ہیں۔
گزشتہ ہفتے کیلیفورنیا کی ایک عدالت نے وٹس ایپ سے مماثلت رکھنے والی چینی ایپ ووئی چیٹ پر لگنے والی پابندی کو بھی مؤخر کر دیا تھا۔