امریکی صدارتی مباحثے کے منتظمین نے پہلے مباحثے میں ہونے والی بدمزگیوں کو مدنظر رکھتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ وہ اگلی دو بحثوں کو مؤثر بنانے کے لیے ڈھانچے میں تبدیلی کریں گے۔
اپنے عوامی اعلامیے میں ادارے کا کہنا تھا کہ پہلی مشق نے واضع کر دیا ہے نظم و ضبط کو قائم کرنے کے لیے موجودہ ڈھانچے میں تبدیلی کی ضرورت ہے، ادارہ اس پر کام شروع کر چکا ہے اور جلد اس کا اعلان کرے گا۔
ادارہ کس قسم کی تبدیلیاں کرے گا، تاحال اس حوالے سے تفصیلات نہیں بتائی گئیں، تاہم امریکی نشریاتی اداروں کے مطابق میزبان کو صدر ٹرمپ کا مائیک بند کرنے کی اجازت دی جا سکتی ہے۔
اعلامیے میں ادارہ برائے صدارتی مباحثے نے میزبان کرس ویلس کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہوں نے اپنی صلاحیتوں کا بھرپور استعمال کیا، اور نظم وضبط کے لیے بنیادی ڈھانچے میں تبدیلی کی سفارش بھی کی۔
واضع رہے کہ امریکی صدارتی مباحثے کی پہلی مشق پر شدید تنقید کی جا رہی ہے، جس میں دونوں فریقین نے اپنے اپنے انداز میں نظم و ضبط کو خاطر میں نہ رکھا، صدر ٹرمپ، جو بائیڈن کے بولنے کے دوران مداخلت کرتے رہے جبکہ دوسری طرف جو بائیڈن، ڈونلڈ ٹرمپ کی گفتگو کے دوران انہیں جھوٹا جھوٹا پکارتے رہے، اور ایک موقع پر تو انہیں “بکواس بند کرو” بھی کہہ ڈالا۔
امریکی عوام نے میزبان ویلس پر بھی تنقید کی ہے اور کہا ہے کہ وہ واضع طور پر بائیڈن کی طرفداری کرتے نظر آئے، اور صدر ٹرمپ کو منصفانہ وقت نہ دیا۔
سماجی ابلاغی ویب سائٹوں پر شہریوں نے معروف پاڈکاسٹ میزبان جو روگن سے دوبارہ پہلا مباحثہ کروانے کی مہم بھی شروع کر رکھی ہے۔
دوسری طرف صدر ٹرمپ کی انتخابی مہم کے سربراہ نے مباحثے کے دوران قوانین کو بدلنے کو متعصب قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس کا مقصد بائیڈن کی کارکردگی کو چھپانا ہے، قوانین پر دونوں فریق پہلے سے متفق تھے، کھیل کے دوران قوانین بدلنا متعصب کارروائی ہے۔
صدر ٹرمپ نے بھی ممکنہ اقدام پر اپنے طنزیہ ٹویٹ میں کہا ہے کہ نیا میزبان بھی لے آؤ، اور ساتھ ڈیموکریٹ پارٹی کا نیا امیدوار بھی لے آؤ۔