نئی تحقیق میں سامنے آیا ہے کہ فضائی آلودگی بچوں کے دماغی خلیوں کو الزائمر اور رعشہ کی طرز پر ہی نقصان پہنچاتی ہے۔
تحقیق کے دوران محققین کو بچوں کے دماغ سے چھوٹے دھاتی ذرات دریافت ہوئے ہیں۔ اور محققین کے مطابق یہ ذرات بچوں کے دماغی خلیوں کو یوں ہی مارتے ہیں جیسے الزائمر اور رعشہ کی بیماری کے دوران دماغی خلیوں مرتے ہیں۔
محققین نے شمال امریکی ملک میکسیکو کے 186 مردہ بچوں کے دماغ پر تحقیق کی ہے، جس کے نتائج ماحولیاتی تحقیق کے معروف جریدے میں چھاپے گئے ہیں۔
تحقیق کے مطابق دریافت ہونے والے دھاتی ذرات بچوں کے دماغی خیلوں کو مارتے ہیں۔ تفصیل کے مطابق آلودہ ذرات دماغ کے اس حصے میں پائے گئے جو حصہ متاثر ہونے پر رعشہ کی علامات سامنے آتی ہیں۔ محققین کے مطابق ممکنہ طور پر رعشہ اور الزائمر کی وجوہات یہی آلودہ ذرات بنتے ہیں۔ محققین کی رائے میں آلودگی کے یہ ذرات دماغ تک ناک اور گلے کے ذریعے ہی پہنچتے ہیں۔ مزید یہ کہ آلودگی کے یہ ذرات ان بچوں کے دماغ میں نہیں ملے جو آلودگی سے پاک ماحول میں رہتے ہیں۔
محققین کے مطابق اس تحقیق سے اس نظریے کو تقویت ملتی ہے جس کے مطابق آلودگی کا اعصابی بیماریوں کے ساتھ براہ راست تعلق ہوتا ہے۔ ان کا مزید کہنا ہے کہ اگرچہ ابھی وہ اس عمل کے بارے میں تفصیل سے نہیں بتا سکتے تاہم یہ کیسے ممکن ہے کہ ایسے خطرناک دھائی ذرات دماغ کے حساس ترین مقامات میں ہوں اور وہ دماغ کو نقصان نہ پہنچائیں؟ دماغ جیسے حساس عضو کے لیے یہ ذرات گولیوں سے کم نہیں ہیں۔
محققین نے تنبیہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ابھی یہ تحقیق جاری ہے، اور آگے چل کر اگر بیان کیا گیا مفروضہ ثابت ہوتا ہے تو یہ ایک المیے سے کم نہ ہو گا، کیونکہ عالمی ادارہ صحت کے بتائے گئے معیار کے مطابق دنیا کی 90 فیصد آبادی آلودہ ہوا میں سانس لیتی ہے۔ ادارے کی 2016 کی رپورٹ میں انکشاف ہوا تھا کہ ہر سال 30 لاکھ افراد فضائی آلودگی سے منسلک بیماریوں کے باعث جان سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔
واضح رہے کہ الزائمر ایک اعصابی بیماری ہے، جس کے اثرات میں حافظے کی کمزوری، زبان کا بھول جانا، موڈ کا بدلنا اور دیگر علامات کا ظہور ہوتا ہے۔ اس سے روزمرہ کے معاملات میں سستی، کاہلی، موڈ میں سختی بھی دیکھنے کو ملتی ہے، اور یہ بیماری بزرگ افراد میں تیزی سے بڑھ رہی ہے۔