Shadow
سرخیاں
مغربی طرز کی ترقی اور لبرل نظریے نے دنیا کو افراتفری، جنگوں اور بےامنی کے سوا کچھ نہیں دیا، رواں سال دنیا سے اس نظریے کا خاتمہ ہو جائے گا: ہنگری وزیراعظمامریکی جامعات میں صیہونی مظالم کے خلاف مظاہروں میں تیزی، سینکڑوں طلبہ، طالبات و پروفیسران جیل میں بندپولینڈ: یوکرینی گندم کی درآمد پر کسانوں کا احتجاج، سرحد بند کر دیخود کشی کے لیے آن لائن سہولت، بین الاقوامی نیٹ ورک ملوث، صرف برطانیہ میں 130 افراد کی موت، چشم کشا انکشافاتپوپ فرانسس کی یک صنف سماج کے نظریہ پر سخت تنقید، دور جدید کا بدترین نظریہ قرار دے دیاصدر ایردوعان کا اقوام متحدہ جنرل اسمبلی میں رنگ برنگے بینروں پر اعتراض، ہم جنس پرستی سے مشابہہ قرار دے دیا، معاملہ سیکرٹری جنرل کے سامنے اٹھانے کا عندیامغرب روس کو شکست دینے کے خبط میں مبتلا ہے، یہ ان کے خود کے لیے بھی خطرناک ہے: جنرل اسمبلی اجلاس میں سرگئی لاوروو کا خطاباروناچل پردیش: 3 کھلاڑی چین اور ہندوستان کے مابین متنازعہ علاقے کی سیاست کا نشانہ بن گئے، ایشیائی کھیلوں کے مقابلے میں شامل نہ ہو سکےایشیا میں امن و استحکام کے لیے چین کا ایک اور بڑا قدم: شام کے ساتھ تذویراتی تعلقات کا اعلانامریکی تاریخ کی سب سے بڑی خفیہ و حساس دستاویزات کی چوری: انوکھے طریقے پر ادارے سر پکڑ کر بیٹھ گئے

امیر امیر تر: کورونا وباء کے دوران کھرب پتیوں کے اثاثہ جات میں 1/4 کا اضافہ، ماہرین کی سیاسی و عوامی ردعمل کی تنبیہ

دنیا کی دو بڑی مالیاتی اور تربیتی مشاورت کی کمپنیوں کی تازہ رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ کووڈ19 وباء کے دوران دنیا کے امیر ترین افراد مزید امیر ہوئے ہیں، اور انکے اثاثہ جات میں مجموعی طور پر ساڈھے 27 فیصد، یعنی ایک چوتھائی سے بھی زیادہ کا اضافہ ہوا ہے۔

تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق وباء کے عروج کے دوران یعنی اپریل سے جولائی کے دوران یہ اضافہ 10 اعشاریہ 2 کھرب ڈالر کا تھا۔ رپورٹ کی تفصیل میں کہا گیا ہے کہ زیادہ فائدہ حصص بازار کے دوبارہ اٹھنے پر جوئے میں ہوا ہے۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ یہ مالیاتی اضافہ 2017 کے آخرمیں مارکیٹ کے عروج پر ہونے کے دوران بنائے 8 اعشاریہ 9 کھرب ڈالر سے بھی زیادہ کا ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ارب پتیوں کی تعداد میں بھی معمولی سا اضافہ ہوا ہے اور اب یہ تعداد 2158 سے بڑھ کر 2189 ہوگئی ہے۔

یو بی ایس کے سربراہ کا کہنا ہے کہ ارب پتیوں نے بنیادی طور پر چھوٹی کمپنیوں کی کسمپرسی سے فائدہ اٹھایا، انکے حصص گرنے پر انہیں سستے میں خریدا اور اب معاشی سرگرمیوں کی واپسی پر وہ بیٹھے بیٹھے کھربوں کے اثاثہ جات کے مالک بن بیٹھے ہیں۔

رپورٹ میں تجزیہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ بیٹھے بیٹھے یوں کھرب پتی بننے کا عمل امیر زادوں کے خلاف سیاسی و عوامی ناراضگی کا سبب بنا سکتا ہے، اور ماہرین کا کہنا ہے کہ ان افراد کو بھی اس کا بخوبی اندازہ ہے، اور یہ بھی کہ صورتحال کسی شدید عوامی ردعمل کا شاخسانہ بھی بن سکتی ہے۔

دوست و احباب کو تجویز کریں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

three + 6 =

Contact Us