امریکی نائب صدر مائیک پینس نے صدارتی مباحثے میں اقتدار کے پر امن منتقلی پر صدر ٹرمپ کے اعتراض پر کہا کہ ہم ہی انتخابات جیتیں گے، واشنگٹن میں 47 سال سے ہونے کی وجہ سے امریکی عوام جو بائیڈن کو بخوبی پہچانتی ہے، انکی مظبوط لابیاں ہیں تاہم امریکی عوام ان لوگوں سے تنگ ہیں، صدر ٹرمپ عام آدمی کے لیے جدوجہد کے لیے آئے، صدر ٹرمپ نے عسکری قوت کو بڑھایا ہے، معیشت کو درست راہ دکھائی ہے، تجارتی توازن کو حاصل کیا ہے، وفاقی عدالتوں میں ایسے قاضی تعینات کیے ہیں جو امریکی اقدار کے پاسدار ہیں، نہ کہ لبرل نظریے کے، یوں ہم نے پچھلے ساڈھے تین سالوں میں عام آدمی کے لیے اسکی خواہشات کے مطابق کام کیا ہے۔
نائب صدر کا مزید کہنا تھا کہ ڈیموکریٹ پارٹی کی گزشتہ ساڑھے تین سالوں میں صرف ایک ہی کوشش رہی، کہ کیسے انتخابی نتائج کو پلٹا جائے۔ نائب صدر کے بیان کا حوالہ گزشتہ انتخابات میں روسی مداخلت تھا۔ تحقیقات میں تمام الزامات کی تردید ہو گئی اور اب سامنے آرہا ہے کہ یہ سارا کھیل ہیلری کلنٹن نے اپنے ای میل اسکینڈل سے توجہ ہٹانے کے لیے سی آئی اے سے مل کر شروع کیا تھا۔
نائب صدر نے ہیلری کلنٹن کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے مزید کہا کہ دراصل ڈیموکریٹ انتخابی نتیجے کو قبول کرنے سے انکاری ہے۔ یاد رہے کہ آگست میں سابق صدارتی امیدوار اور سابق وزیر برائے خارجہ امور اور سابق خاتون اول ہیلری کلنٹن نے ایک بیان میں موجودہ صدارتی امیدوار جو بائیڈن کو مشورہ دیا تھا کہ وہ کسی بھی صورت میں ہار قبول نہ کریں، وہ ہی جیتیں گے اگر وہ بھی مخالف امید وار کی طرح رویہ اختیار کریں۔
جواب میں کیمیلا حیرث نے تحقیقاتی رپورٹ کے برعکس کہہ دیا کہ روسی مداخلت تھی اور یہ آئندہ انتخابات میں بھی ہو گی۔ خاتون امیدوار کا کہنا تھا کہ وہ سینیٹ کمیٹی برائے جاسوسی کی رکن بھی ہیں، اور ہماری اطلاعات کے مطابق 2016 میں بھی روسی مداخلت تھی اور آئندہ انتخابات میں بھی ہو گی۔
کیمیلا حیرث کا مزید کہنا تھا کہ صدر ٹرمپ روسی جاسوس اداروں کی نسبت روسی صدر پیوتن کے بیانات کو زیادہ سچا مانتے ہیں۔