برطانیہ میں کورونا وائرس کی پابندیوں کے خلاف مظاہرے پر بھی پابندی لگا دی گئی ہے، مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق پولیس اس دوران قانون پر مکمل عملدرآمد کے لیے سڑکوں پر ہو گی، اور پچھلی تالہ بندی کی طرح کسی قسم کی کوتاہی کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
قانون کے مطابق دو سے زائد لوگوں کے اکٹھے ہونے پر پابندی ہو گی، اور کسی قسم کی سیاسی یا غیرسیاسی سرگرمی یا مظاہرے کی اجازت نہ ہو گی۔ یاد رہے کہ پہلی لہر کے دوران عالمی سطح پر جاری سیاہ فام کے حقوق کے لیے تحریک کے حق میں برطانیہ میں بھی مظاہرے ہوئے تھے، جبکہ خاندانوں کو ایک دوسرے سے ملنے کی اجازت بھی نہ تھی۔ جس پر مقامی سفید فام افراد نے ٹیلی فون اور دیگر ذرائع سے حکومت کو اپنا احتجاج ریکارڈ کروایا تھا۔
وزارت داخلہ کے ترجمان نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ جمہوریت میں مظاہرہ بنیادی حق ضرور ہے تاہم اس کی آڑ میں وائرس کے پھیلاؤ کا خطرہ مول نہیں لیا جا سکتا۔ پولیس کے ذرائع کے مطابق وزیر داخلہ پریتی پٹیل نے حکم جاری کیا ہے کہ پابندیوں کی خلاف ورزی کرنے والوں کے ساتھ سختی سے نمٹا جائے۔
تاہم محکمہ پولیس کی جانب سے اس خطرے کا اظہار کیا جا رہا ہے کہ لوگ پابندی کے خلاف ضد میں سڑکوں پر نکل آئیں گے، اور پولیس کے لیے ایسی صورتحال کو سنبھالنا مشکل ہو جائے گا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ انکے ذرائع کے مطابق عوام میں مظاہرے کے حق کو چھیننے کے خلاف غم و غصہ پایا جاتا ہے۔
واضح رہے کہ لندن میں دوسری لہر کے نتیجے میں پابندیوں کے فیصلے کی خبر باہر آںے پر ہی شہریوں نے بھرپور احتجاج کیا تھا۔