امریکی سپریم کورٹ نے صدر ٹرمپ کی استدعا قبول کرتے ہوئے ریاست پنسلوینیا میں مقررہ وقت سے بعد میں آنے والے ووٹوں کو الگ سے گننے کا حکم دیا ہے۔
جسٹس سیموئل آلیتو نے حکم میں کہا ہے کہ تمام حلقے اکتوبر 28 سے یکم نومبر کے درمیان دی جانے والی ہدایات کے مطابق صرف انتخابات کے دن کی شام 8 بجے تک آنے والے ووٹوں کو ووٹ تصور کریں اور اس کے بعد ڈالے جانے والے ووٹوں کو الگ سے گنا اور محفوظ رکھا جائے۔ تاہم عدالت نے حزب اختلاف کو ہفتے کی شام تک اعتراض جمع کروانے کی اجازت بھی دی ہے۔
صدر ٹرمپ نے انتخابات میں ڈاک کے ذریعے ڈالے جانے ووٹوں پر متعدد اعتراضات کیے ہیں، جن میں سے تاخیر سے ڈالے جانے والے ووٹوں کے شامل ہونے اور انکے پولنگ ایجنٹوں کے بغیر ووٹوں کی گنتی کے الزامات زیادہ نمایاں ہیں۔ اب تک عدالت نے ایک ریاست میں انکی درخواست کو قبول کیا ہے۔
صدر ٹرمپ نے پنسلوینیا میں انتخابی عملے پربھی الزام لگایا ہے کہ وہ ڈیموکریٹ جماعت کا حامی اور متعصب ہے، اور اس نے تین دن تک تاخیر سے آنے والے غیر قانونی ووٹوں کو بھی انتخابات میں شامل کیا ہے۔
ایک اہم اور بڑی ریاست کے باعث پنسلوینیا کی امریکی انتخابات میں بڑی اہمیت ہے، جس میں عمومی ووٹوں میں صدر ٹرمپ کامیاب رہے تاہم ڈاک کے ذریعے آنے والوں ووٹوں کے باعث جو بائیڈن کو اب صدر ٹرمپ پر تھوڑی برتری مل گئی ہے۔
پنسلوینیا میں ایک بڑی ڈاک کمپنی کی مقامی شاخ کے سربراہ پر بھی اسکے عملے نے ڈاک پر پچھلی تاریخ ڈالنے کا الزام لگایا ہے جس کی تحقیقات ابھی جاری ہیں۔