یورپ اور امریکہ کی بڑی ٹیکنالوجی کمپنیوں نے یورپی یونین سے اپیل کی ہے کہ گوگل کے خلاف بداعتمادی کے قوانین کے تحت کارروائی کرے، کمپنیوں کا کہنا ہے کہ گوگل پر تلاش کے دوران ویب سائٹ اپنی کاروباری کمپنیوں اور مہیا کردہ خدمات کو غیر قانونی طور پر ترجیح دیتی ہے۔
مجموعی طور پر 165 ٹیکنالوجی کمپنیوں بشمول یلپ، ایکسپیڈیا، ٹرائی ویگو نے گوگل پر اپنی کمپنیوں کو غیر قانونی فائدہ دینے کا الزام لگایا ہے اور براعظمی اتحاد سے فوری کارروائی کی استدعا کی ہے۔
مشترکہ خط پر برطانیہ، امریکہ اور یورپی اتحاد کے 21 ممالک کی ٹیکنالوجی کمپنیوں اور متعدد صنعتی گروہوں نے بھی دستخط کیے ہیں اور اسے بداعتمادی کے قوانین پر عملدرآمد کروانے والے کمیشن کی نائب سربراہ مارگریت وستیگر کو جمع کروایا ہے۔
گوگل نے اپنے ردعمل میں الزام کی تردید کی ہے، الفابیٹ کے ذریعے دیے گئے جواب میں گوگل نے کہا ہے کہ لوگ گوگل سے اپنی ضرورت کے متعلقہ اور معیاری تجاویز چاہتے ہیں، اور کمپنی بالکل ایسا ہی کرتی ہے، کسی کو بھی کاروباری تقابلے یا دوسری بنیادوں پر ترجیح نہیں دی جاتی، اور نہ کسی کو اچھی معیاری خدمت فراہم کرنے سے روکا جاتا ہے۔
یورپی یونین نے حال ہی میں نئے ڈیجیٹل قوانین کی منظوری دی ہے جس کے تحت ٹیکنالوجی کمپنیاں آزاد تجارت کے قانون کو مدنظر رکھتے ہوئے تلاش میں اپنی کمپنیوں کو ترجیح نہیں دے سکتیں۔ جسے مدنظر رکھتے ہوئے کمپنیوں نے خط میں کہا ہے کہ قانون پر عملدرآمد کے لیے انتظار کرنے لائق نہ تو ان کے پاس وقت ہے اور نہ وسائل، لہٰذا یورپی کمیشن فوری عملدرآمد شروع کرے۔
واضح رہے کہ گزشتہ تین سالوں میں یورپی یونین نے مختلف قوانین کے تحت گوگل کو 9 اعشاریہ سات ارب ڈالر کا جرمانہ کیا ہے، عمومی جرمانے ڈیجیٹل مارکیٹ پر اجارہ داری قائم رکھنے اورغیر قانونی منافعے کے لیے الگورتھم میں چھیڑ چھاڑکی مد میں کیے گئے، جن میں سرفہرست آن لائن خریدوفروخت، اشتہارات اور اینڈرائڈ سسٹم کو غیرقانونی ترجیح دینا ہے۔
گوگل کے مخالفین کا کہنا ہے کہ جرمانوں سے گوگل کو کوئی فرق نہیں پڑا، اور نہ کمپنی نے اپنے کام کے طریقہ کار میں کوئی شفافیت لائی ہے۔ لیکن گوگل کا کہنا ہے کہ اس نے یورپی یونین کے کہنے پر تجاویز پر نظر رکھنے کا نیا نظام مرتب کیا ہے، اور اس کے بعد سے مدمقابل کمپنیوں کی ویب سائٹوں پر 6 ارب سے زیادہ گاہک گوگل کی تجویز سے گئے ہیں۔
یاد رہے کہ گوگل پر ایسے ہی الزامات سے بھرپور ایک درخواست امریکی محکمہ انصاف میں بھی گزشتہ ماہ دائر کی گئی ہے۔