امریکی نشریاتی اداروں کے مطابق جوبائیڈن کے صدر منتخب ہونے پر وہ سابق وزیر خارجہ اور متنازعہ سیاسی شخصیت ہیلری کلنٹن کو اقوام متحدہ میں امریکہ کی سفیر نامزد کر سکتے ہیں۔ اہم ترین سفارتی کرسی پر مختلف تنازعات میں ملوث شخصیت کی تعیناتی کی خبروں کے باعث سابقہ صدارتی امیدوار ایک بار پھر امریکی سیاست میں بحث کا موضوع بن گئی ہیں۔
خبر کو سب سے پہلے واشنگٹن پوسٹ نے خاص ذرائع کے حوالے سے نشر کیا۔ خبر کے سامنے آتے ہی مختلف حلقوں کی جانب سے تحفظات سامنے آنا شروع ہو گئے۔ امریکی تجزیہ کاروں کا ماننا ہے کہ 2016 کے انتخابات میں ناکامی کے بعد ہیلری کلنٹن صدر ٹرمپ اور ریپبلکن کے ساتھ نجی سطح کی دشمنی پر اتر آئیں، اور ایسا رویہ ملکی سیاست کے لیے اچھا نہیں۔ اوباما دور میں ہیلری کی شخصیت دیگر کئی تنازعات کا مرکز بھی رہی ہیں، جن میں بطور وزیر خارجہ ملکی سلامتی کو داؤ پر لگانے والے ای میل اسکینڈل اور لیبیا اور شام پر حملے کے لیے جھوٹی خبروں کی تشہیر سرفہرست ہیں۔
ہیلری کلنٹن کو 2011 میں لیبیا پر غلط معلومات کی بنیاد پر نیٹو کے حملے کی ذمہ داری ڈالی جاتی ہے، جبکہ صدر معمر قذافی کو مروانے کے حوالے سے انکے حقارت آمیز بیان کو پوری سفارتی دنیا میں شدید تنقید کا سامنا رہا ہے۔ ایک انٹرویو میں ہیلری کلنٹن نے کہا تھا کہ؛ “ہم آئے، ہم نے اسے دیکھا اور وہ مر گیا”۔
حالیہ انتخابات میں بھی انکے دوبارہ ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف انتخابات میں اترنے کی افواہیں گرم رہیں، لیکن وہ ڈیموکریٹ جماعت کی بھرپور حمایت حاصل کرنے میں ناکام رہیں۔
سی این این کی ایک رپورٹ کے مطابق صدر بننے پر جوبائیڈن سوزین رائس کو وزیر خارجہ تعینات کر سکتے ہیں، سوزین صدر اوباما کی قومی سلامتی کی مشیر رہی ہیں، اور وہ ڈیموکریٹ کے ان سیاسی کرداروں میں سے ہیں جو روس کے 2016 میں انتخابات میں مداخلت کے مفروضے کو سچ ماننے اور اس پر بھرپور پراپیگنڈا کرنے والوں میں شامل رہی ہیں۔ اس کے علاوہ سوزین لیبیا اور شام میں جنگیں مسلط کرنے والی لابی کا حصہ بھی تھیں۔