محققین ویکسین بنانے کے نئے طریقے کے ذریعے ایچ آئی وی کے خلاف مصنوعی قوت مدافعت پیدا کرنے میں کامیاب ہو گئے ہیں۔ سائنسدانوں نے ایچ آئی وی سے متاثرہ مریضوں کے جسم سے بیمار خلیوں میں جنیاتی تبدیلی کر کے نئی دوا تیار کی ہے، جسے ایچ آئی وی کے خلاف زیادہ مؤثر اور دیر پا پایا گیا ہے۔
چوہوں پر کیے گئے تجربے میں مثبت نتائج برآمد ہوئے ہیں، جس سے محققین پرامید ہیں کہ وہ جلد نہ صرف پہلے سے بہتر ویکسین بلکہ بیماری کے خلاف مؤثر دوا تیار کرنے میں بھی کامیاب ہو جائیں گے۔
محققین کا کہنا ہے کہ انہوں نے یہ کامیابی مدافعاتی نظام کے بی خلیے کے جین کو نئے سرے سے ترتیب دے کر حاصل کی ہے۔ سی آر آئی ایس پی آر نامی تکنیک کے ذریعے مریضوں میں ایچ آئی وی کے خلاف اینٹی باڈی پیدا کی گئی ہے جو چند نایاب مریضوں میں پائی گئی تھی۔
تحقیق میں سامنے آیا ہے کہ جینیاتی ترتیب بدلنے سے نہ صرف ویکسین کی صلاحیت بڑھی ہے، بلکہ یہ بیماری کے خلاف زیادہ مؤثر بھی پائی گئی ہے۔ محققین کا کہنا ہے کہ یہ پہلی بار ہوا ہے کہ بی خلیے میں جنیاتی تبدیلی سے مؤثراینٹی باڈی بنائی گئی ہے۔
تحقیق سے ایچ آئی وی اور ایڈز کی ویکسین کی بہتری اور علاج کی تلاش میں بھی مدد لے گی، جن کے مریضوں کی تعداد 2019 تک چار کروڑ کے قریب پہنچ چکی تھی۔
ویکسین اور دوا کی تیاری کے لیے متعلقہ شخص کے خون کا نمونہ لیا جائے گا، پھر اس کی مدد سے مریض کے مدافعتی خلیوں کے جین میں ضروری تبدیلی کی جائے گی۔ یہ ایک پیچیدہ عمل ہے، اور اس میں وقت، تربیت اور وسائل درکار ہوں گے، جسے عالمی سطح پر ایک دم سے پیدا کرنا آسان نہیں ہے۔ اس لیے محققین اب اس عمل کو آسان اور سستا بنانے کے لیے کام کر رہے ہیں۔