امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے صحت کے شعبے میں نئی عوام دوست قانون سازی متعارف کی ہے۔ قانون سازی سے ادویات ساز کمپنیوں اور میڈیکل اسٹورمافیا کو بڑا دھچکا لگے گا۔
نئے قانون کے تحت مفت حکومتی علاج کی سہولت کے تحت ادویات ساز کمپنیوں کو منہ مانگی قیمت کے بجائے اس دوائی کی مارکیٹ میں کم از کم قیمت کے تحت ادائیگی کی جائے گی۔
اس حوالے سے صدر ٹرمپ نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ اب تک دوائیاں بنانے والی کمپنیوں کو منہ مانگی قیمت دی جاتی رہی ہے، جس کا بلاواسطہ بوجھ عوام پر مزید ٹیکسوں کی صورت میں پڑتا ہے۔
اس کے علاوہ دوائیوں کی خریداری میں کسی قسم کی بچت کے متعارف ہونے کی صورت میں بھی اسکا فائدہ ایجنٹوں یا میڈیکل اسٹوروں کے بجائے براہ راست عوام کو پہنچایا جائے گا۔
صدر ٹرمپ کا کہنا ہے کہ قانون سازی سے دوا خانوں کے ڈاکٹروں کو رشوت/کمیشن دینے اور خاص میڈیکل اسٹور سے خاص کمپنیوں کی ادویات خریدنے کی سفارش کے رحجان کی بھی حوصلہ شکنی ہو گی۔
اس موقع پر صدر ٹرمپ نے مزید کہا کہ وہ شعبہ خوراک اور ادویات سے ایسے عناصر کا خاتمہ چاہتے ہیں جو اعلیٰ حکام سے غلط بیانی کر کے ناجائز منافع کماتے ہیں۔ صدر نے کہا کہ ادویات ساز کمپنیاں پرانی ادویات کو کاغذات میں نیا دکھا کر، نئی تحقیق کی مد میں زیادہ قیمت موصول کرتی ہیں۔
حکومتی رپورٹ کے مطابق اقدام سے حکومت کو کم از کم 85 ارب ڈالر کی بچت ہو گی، جو پہلے بڑی کمپنیوں کی جیب میں جاتا تھا حکومت کا ارادہ ہے کہ اس بچت سے بزرگ شہریوں کے لیے کوئی نیا منصوبہ شروع کیا جائے۔
قانون سازی کی دوا خانوں اور بڑی دواسازکمپنیوں کی جانب سے سخت مخالفت کی گئی ہے، ان کا کہنا ہے کہ اس سے انکے کاروبار کو شدید نقصان پہنچے گا، وہ قانون کے خلاف عدالت جائیں گے۔