فرانس نے پیغمبر اسلام کے توہین آمیز خاکے جماعت میں درس کے دوران دکھانے والے استاد سیموئل پیٹی کے قتل کے الزام میں 3 طلباء سیمت چار افراد پر فرد جرم عائد کر دی ہے۔
مجموعی طور پر نامزد 7 ملزمان میں سے تین کی عمر 13 سے 14 سال کے درمیان ہے اور ان پر الزام ہے کہ انہوں نے قاتل کو استاد کی نشاندہی کی تھی۔ ان کم عمر طلباء میں ایک لڑکی بھی شامل ہے، جبکہ فرانسیسی میڈیا کے مطابق طالبہ کا والد سیموئل کے خلاف آن لائن مہم بھی چلاتا رہا ہے۔
مقامی قوانین کے باعث کم عمر طلباء و طالبہ کے نام ظاہر نہیں کیے جارہے تاہم 18 سالہ قاتل کا شناخت عبداللہ آنزروو کے نام سے ہوئی ہے، جو چینچنا سے تعلق رکھتا ہے اور اسی اسکول میں طالب علم تھا۔
واقعے میں ملوث ہونے پر 7 افراد پر الزام عائد کیا گیا تھا جن میں سے ایک نامزدہ بچی کے والد تھے، 5 طلبہ اور ایک کا قاتل کے ساتھ تعلق بتایا جا رہا تھا۔
واضح رہے کہ فرانس میں چارلی ہیبڈو نامی میگزین کی جانب سے 2015 میں گستاخانہ خاکے چھاپنے کے بعد سے اب تک مختلف حملوں میں 250 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔