امریکی حملے میں مارے جانے والے ایرانی جنرل قاسم سلیمانی کی پہلی برسی کے موقع پر ممکنہ ردعمل کے تناظر میں امریکہ نے بغداد سفارت خانے سے اپنا عملہ نکالنا شروع کر دیا ہے۔ متعدد امریکی نشریاتی اداروں کی جانب سے شائع ہونے والی رپورٹوں میں بغداد میں امریکی سفارتی عملے کو بطور حوالہ بیان کیا گیا ہے۔رپورٹوں میں حساس اداروں کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ ایرانی ملیشیا قاسم سلیمانی کا بدلہ لینے کی کوشش کر سکتا ہے۔
سرکاری ذرائع کے مطابق عملے کا خروج عارضی اور ایک محدود حد تک ہے، 3 جنوری کے بعد دوبارہ صورتحال معمول پر آ جائے گی۔ واضح رہے کہ بغداد میں امریکی سفارت خانہ دنیا کا سب سے بڑا سفارت خانہ ہے، سینکڑوں اہلکاروں پر مبنی عملے میں معمولی کمی جا رہی ہے۔
خبر کی عراقی انتظامیہ نے بھی تصدیق کی ہے اور کہا ہے کہ اقدام سکیورٹی خطرے کے پیش نظر اٹھایا جا ر ہا ہے۔ خطرہ ٹل جانے کے بعد دوبارہ عملے کی واپسی معمول پر آجائے گی۔
دوسری جانب عراقی انتظامیہ نے دونوں ممالک کے تعلقات میں تنزلی کی خبروں کی تردید کی ہے، اور کہا ہے کہ عملے کا زیادہ حصہ یہاں مقیم رہے گا۔
امریکی دفتر خارجہ نے خبر پر اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ دنیا بھر میں سفارتخانوں سے صحت، سکیورٹی اور حتیٰ کہ چھٹیوں کے تناظر میں عملے کوکم کیا جاتا ہے، یہ کوئی انوکھی حرکت نہیں، امریکی سفارت خانہ عراق میں اپنا کام جاری رکھے گا۔