امریکی ریاست مشی گن میں ووٹنگ مشین کے تفصیلی معائنے میں سامنے آنے والے نقص نے انتخابی نتائج پر سوالات کو نیا ثبوت فراہم کر دیا ہے، جس پر مقامی عدالت نے مزید تحقیقات کا حکم جاری کیا ہے۔
مشی گن میں ووٹنگ مشین کے سافٹ ویئر کے جائزے کے بعد جمع کروائی گئی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سافٹ ویئر یوں بنایا گیا تھا کہ دھاندلی کو یقینی بنایا جا سکے، جس پر عدالت نے معاملے کی فوری اور تفصیلی تحقیقات کا حکم دیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق مشی گن میں مشینوں کے معائنے میں سامنے آیا ہے کہ مشینوں میں 68 فیصد نتائج غلط دکھائے گئے۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ سافٹ ویئر کے تفصیلی جائزے میں سامنے آیا ہے کہ غلطیاں اتفاق سے نہیں ہوئیں بلکہ سافٹ ویئر کو باقائدہ ارداتاً ایسا بنایا گیا تھا کہ نتائج کو متاثر کیا جا سکے۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ ایک نامعلوم کھاتے سے سافٹ ویئر میں نتائج کو تبدیل کرنے کے شواہد بھی سامنے آئے ہیں، اور 21 نومبر کو سافٹ ویئر چلانے والے تمام کھاتوں کو تلف کرنے کی کامیاب کوشش سے بھی دھاندلی کو چھپانے کے دعوے کو مزید تقویت ملتی ہے۔
واضح رہے کہ مشینوں کی جانچ کا فیصلہ مشی گن کے ایک حلقے میں تمام ووٹوں کا جو بائیڈن کے حق میں ہونے پر کیا گیا تھا۔
صدر ٹرمپ نے مکنہ دھاندلی کے مزید ثبوت سامنے آنے پر اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ یہ ایک بڑی خبر ہے، ووٹنگ مشینوں سے نتائج میں ردوبدل کیا گیا، وہ ایسا نہیں ہونے دیں گے، صدر ٹرمپ نے ثبوتوں پر تفصیلی تحقیقات کا حکم دینے والے جج کی ستائش کرتے ہوئے اسے بہادر اور محب وطن قرار دیا ہے، اور اس کے لیے تمغے کی سفارش کی ہے۔
دوسری طرف ریاست مشی گن کے قانونی معاون نے سافٹ ویئر رپورٹ کو غلط قرار دیتے ہوئے اسے مسترد کر دیا ہے، اور مشینوں کی تفصیلی جانچ کرنے والی کمپنی پر متعصب ہونے کا الزام لگاتے ہوئے اسے نااہل قرار دیا ہے۔