پیر, دسمبر 30 https://www.rt.com/on-air/ Live
Shadow
سرخیاں
مغربی طرز کی ترقی اور لبرل نظریے نے دنیا کو افراتفری، جنگوں اور بےامنی کے سوا کچھ نہیں دیا، رواں سال دنیا سے اس نظریے کا خاتمہ ہو جائے گا: ہنگری وزیراعظمامریکی جامعات میں صیہونی مظالم کے خلاف مظاہروں میں تیزی، سینکڑوں طلبہ، طالبات و پروفیسران جیل میں بندپولینڈ: یوکرینی گندم کی درآمد پر کسانوں کا احتجاج، سرحد بند کر دیخود کشی کے لیے آن لائن سہولت، بین الاقوامی نیٹ ورک ملوث، صرف برطانیہ میں 130 افراد کی موت، چشم کشا انکشافاتپوپ فرانسس کی یک صنف سماج کے نظریہ پر سخت تنقید، دور جدید کا بدترین نظریہ قرار دے دیاصدر ایردوعان کا اقوام متحدہ جنرل اسمبلی میں رنگ برنگے بینروں پر اعتراض، ہم جنس پرستی سے مشابہہ قرار دے دیا، معاملہ سیکرٹری جنرل کے سامنے اٹھانے کا عندیامغرب روس کو شکست دینے کے خبط میں مبتلا ہے، یہ ان کے خود کے لیے بھی خطرناک ہے: جنرل اسمبلی اجلاس میں سرگئی لاوروو کا خطاباروناچل پردیش: 3 کھلاڑی چین اور ہندوستان کے مابین متنازعہ علاقے کی سیاست کا نشانہ بن گئے، ایشیائی کھیلوں کے مقابلے میں شامل نہ ہو سکےایشیا میں امن و استحکام کے لیے چین کا ایک اور بڑا قدم: شام کے ساتھ تذویراتی تعلقات کا اعلانامریکی تاریخ کی سب سے بڑی خفیہ و حساس دستاویزات کی چوری: انوکھے طریقے پر ادارے سر پکڑ کر بیٹھ گئے

ہندوستان قابل تجدید توانائی کی کمپنیوں کی توجہ کا مرکز بن گیا

آبادی کے لحاظ سے دنیا کا دوسرا بڑا ملک ہونے اور توانائی کے حصول کے لیے قابل تجدید وسائل کی طرف جانے کی پالیسی اپنانے کے باعث ہندوستان ماحول دوست توانائی پر کام کرنے والی کی عالمی بڑی کمپنیوں کے لیے توجہ کا مرکز بن گیا ہے۔

ایک عالمی تجزیاتی رپورٹ کے مطابق کورونا وباء کے باعث دنیا بھر میں عموماً اور مغربی دنیا میں خصوصاً توانائی کی کھپت میں نمایاں کمی آئی ہے، تاہم ہندوستان میں اس کے برعکس نہ صرف کھپت میں اضافہ ہوا ہے بلکہ ہندوستان عالمی صورتحال سے فائدہ اٹھاتے ہوئے قابل تجدید ذرائع کی طرف تیزی سے حرکت بھی کر رہا ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ آج بھی ہندوستان کے دیہات کی بڑی تعداد میں بجلی یا توانائی دستیاب نہیں ہے۔ تاہم گزشتہ ایک سال میں بجلی سب کے لیے منصوبے کے تحت دیہات میں بجلی کی بلا تعطل فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے قابل تجدید وسائل کی فراہمی پر کام تیز کر دیا گیا ہے۔

ایک ارب 35 کروڑ آبادی والے ملک ہندوستان نے پیرس کے موسمیاتی معاہدے میں 2030 تک 350 گیگا واٹ بجلی قابل تجدید وسائل سے حاصل کرنے کا وعدہ کر رکھا ہے، اور گزشتہ سال اس میں اضافہ کرتے ہوئے ہندوستان نے اسے 450 میگا واٹ کرنے کا اعلان کر دیا۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ ہندوستان کے دعوے مبالغہ آرائی ہیں، ستمبر 2020 تک ہندوستان کی قابل تجدید ذرائع سے بجلی کا حصول 90 گیگا واٹ تھا، جس میں ہوا سے 38 گیگا واٹ جبکہ شمسی توانائی کا حصہ 36 گیگا واٹ ہے۔ ہندوستان میں ہوا سے توانائی کے حصول کے منصوبے کافی مقبول ہیں، اور یہ گزشتہ 20 سالوں سے کام کررہے ہیں، لیکن گزشتہ پانچ سالوں میں شمسی توانائی کے ذرائع کو زیادہ مقبولیت ملی ہے۔ اس حساب سے آئندہ دس سالوں میں 450 گیگا واٹ بجلی کے لیے جنوبی ایشیائی ملک کو سالانہ 35 گیگا واٹ بجلی کو قابل تجدید ذرائع سے حاصل کرنے کی ضرورت ہے، جو ممکن نظر نہیں آتا۔ تاہم ہندوستان کے توانائی کے سیکرٹری نے گزشتہ ہفتے ایک بار پھر حکومت کے وعدوں کو دوہراتے ہوئے کہا ہے کہ وہ دنیا کے سامنے کیے گئے دعؤوں کو ضرور پورا کریں گے۔ جس کے لیے گجرات میں بحرین اور سنگاپور کے حجم یعنی 70 ہزار ہیکٹر پر پھیلا شمسی توانائی کا منصوبہ بطور نمونہ پیش کیا جارہا ہے، منصوبے سے 30 گیگا واٹ بجلی حاصل کی جا سکے گی، اور یہ دنیا کا سب سے بڑا شمسی توانائی کا منصوبہ ہو گا۔

دوست و احباب کو تجویز کریں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

7 − three =

Contact Us